• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بونیر تباہی کی داستان، 200 سے زائد بدستور لاپتا، مجموعی ہلاکتیں 540

بونیر،سوات(نمائندگان جنگ ، نیوز ایجنسیاں) آزاد کشمیر، گلگت اور خیبر پختونخوا میں بارشوں، کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائڈنگ اور آسمانی بجلی کے گرنے کے واقعات میں اموات کی تعداد 540 ہوگئی ہے۔

200سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں، سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر تباہی کی داستان بنا ہوا ہے، متاثرہ علاقوں میں ہر جگہ ملبے کا ڈھیر اور تباہی کے المناک مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

بونیر کے ڈپٹی کمشنر کاشف قیوم نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تباہی کی شدت بے مثال ہے، اب تک 401 افراد ہلاک، 671 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ 4 ہزار 54 مویشیوں کے نقصان کی تصدیق ہو چکی ہے، 2 ہزار300 مکانات مکمل جبکہ 413 جزوی تباہ ہوچکے ہیں، 6 سرکاری اسکول، 2 تھانے اور 639 گاڑیاں بہہ گئیں، 217 دکانیں مکمل اور 824 جزوی متاثر ہوئیں۔ 

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پورنے بونیر سمیت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے.

انہوں نے متاثرین کے لیے بستیاں قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مدد دینے والے ہیں، لینے والے نہیں، کسی نے ذمہ داری پوری کی تو ٹھیک، ورنہ ہم خود بحالی کے کام کریں گے، وسائل موجود ہیں، مدد کے لیے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گا۔ 

علی امین گنڈا پور نے سوات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضوں کی ادائیگی یقینی بنائی جائے، معاوضوں کی ادائیگی کے لیے ڈیڑھ ارب روپے جاری کر دیے گئے ہیں، تمام محکموں نےسیلاب سےمتاثرہ علاقوں میں بہترین کام کیا۔ 

اُنہوں نے اتوار کے سوات کا دورہ کیا اور کمشنر کانفرنس ہال سیدو شریف میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔ 

اجلاس میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ، دیگر مختلف محکموں کے سیکرٹریز، ارکان اسمبلی اور سول انتظامیہ کے حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں علی امین گنڈاپور کو سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر علاقوں میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر اُنہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کہ صوبے کے خطرناک اور حساس علاقوں میں جدید ٹیکنالوجی لانے کے لیے سروے شروع کیا گیا ہے تاکہ مٹی اور پتھروں کے سیلاب جیسے خدشات کو کم کیا جا سکے۔

اہم خبریں سے مزید