ذیابطیس ایک ایسا عارضہ ہے، جس کے مضر اثرات جسم کے کسی بھی عضو یا نظام کو متاثر کرسکتے ہیں۔ اگر یہ مرض اعصابی نظام پر اثر انداز ہوجائے تو زیادہ تر مریض پیروں کے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈائی بیٹالوجسٹس مریضوں کو سخت تاکید کرتے ہیں کہ وہ اپنے پیروں کی حفاظت، بالکل اس طرح کریں، جیسے چہرے کی کی جاتی ہے،کیوں کہ بعض کیسز میں پیروں کے مسائل اتنے سنگین ہوجاتے ہیں کہ پاؤں یا ٹانگ تک کاٹنی پڑ جاتی ہے۔سو، ذیل میں پیروں کے مسائل کی چند مخصوص علامات درج کی جارہی ہیں، جن کے ظاہر ہونے پر معالج سے رابطہ ناگزیر ہے۔
٭ سُن پَن: پیروں کا سُن پَن ہونا اعصابی کم زوری کی اہم ترین علامت ہے۔جب اعصاب تک کسی بھی سبب مطلوبہ مقدار میں خون نہ پہنچ پائےتو خون میں شکر کی مقدار بڑھنے کے نتیجے میں اعصابی کم زوری جنم لیتی ہے۔ ابتدا میں پیروں میں شدید درد ہوتا ہے ،پھر بتدریج سن پَن یا پیروں میں سنسناہٹ یا چیونٹیاں سی رینگتی محسوس ہوتی ہیں۔ بہتر تو یہی ہے کہ جب پیروں میں درد محسوس ہو تو معالج سے رجوع کرلیا جائے، تاکہ سن پَن کی شروعات پر بروقت قابو پایا جاسکے۔
٭پیروں میں جلن: ذیابطیس کے مریضوں میں پیروں کی جلن بھی ایک عام شکایت ہے۔بعض اوقات پیروں میں اس قدر شدید جلن محسوس ہوتی ہے کہ مریض کا بس نہیں چلتا کہ برف کی سل پر پیر رکھ دے یا ٹھنڈےپانی کے ٹب میں پاؤں ڈال کر بیٹھ جائے۔ اکثر مریض تو رات بَھر سو بھی نہیں پاتے اور بےچینی کی سی کیفیت محسوس کرتے ہیں۔
٭ پاؤں ٹھنڈے رہنا: اکثر مریضوں کے پاؤںٹھنڈےرہتے ہیں۔بسااوقات مریض آگ جلا کر یا ہیٹر کے سامنے پاؤں کرکے گرم کرنے کی کوشش میں اپنا پیر بھی جلا بیٹھتے ہیں۔یہ علامت خون کی گردش کی کمی ظاہر کرتی ہے،جوطبّی اصطلاح میں Ischemic Foot کہلاتی ہے۔ اس طرح کے پیر سُرخی مائل اور چکنے دکھائی دیتے ہیں، ان سےبال بھی بتدریج غائب ہوجاتے ہیں اور چُھونے پر ٹھنڈے محسوس ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس جو پاؤں دیکھنے میں زرد، کھردرے یا تلوے کی جِلد میں خشکی کی خراشیں سے نظر آئیں اور چُھونے پر گرم محسوس ہوں، وہ اعصابی کم زوری کی علامت ظاہر کرتے ہیں۔
٭سوزش : اعصابی کم زوری کی وجہ سے پاؤں میں خون کے بہائو میں کمی واقع ہوتو یہ متوّرم ہوجاتے ہیں، جو ایک عام تکلیف ضرور ہے، لیکن بروقت علاج نہ ہونے کی صُورت میں Gangreneبھی ہو سکتا ہے۔ پاؤں کی سُوجن کے شکار مریض بیٹھتے اور لیٹتے ہوئے اپنے پیر اونچے رکھیں اور کبھی بھی تنگ جوتا یا چپل استعمال نہ کریں۔اس کے علاوہ ایسے مریض جن کے پیشاب میں چکنائی زیادہ مقدار میں خارج ہورہی ہو، اُن کے بھی پاؤں متوّرم رہتے ہیں۔
٭ پاؤں کی جِلدپر سُرخی ظاہر ہونا : یوں تویہ علامت بھی ذیابطیس کی اعصابی کم زوری ظاہر کرتی ہے ،لیکن بعض کیسز میں چوٹ لگنے کی وجہ سے بھی سُرخی ظاہر ہوسکتی ہے۔ بسااوقات مریض کو چوٹ لگتی ہے، مگر جِلد نہیں پھٹتی ،تو اس صُورت میں بھی سُرخی نمایاں ہوجاتی ہے۔بہرحال اگر پاؤں میں معمولی سی بھی سُرخی نمایاں ہو، تو فوری طور پر ڈائی بیٹالوجسٹ سے رابطہ کیا جائے اور تجویز کردہ اینٹی بائیوٹکس باقاعدگی سے استعمال کی جائیں۔وگرنہ معمولی سی سُرخی کسی پیچیدگی کا بھی سبب بن سکتی ہے،جب کہ بعض اوقات سُرخی کے ساتھ پیر بھی سوج جاتے ہیں۔
٭ حِس میں کمی: اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت درد بھی ہے، کیوں کہ ذیابطیس میں اعصابی نظام میں خلل کے باعث محسوس کرنے کی صلاحیت اس حد تک متاثر ہوجاتی ہےکہ اگر پاؤں میں کچھ چُبھ جائے یا گرم چیز مثلاً بائیک کا سائیلنسر وغیرہ بھی لگ جائے، توکسی قسم کا کوئی احساس ہوتا ہے، نہ ہی درد۔ حتیٰ کہ بعض اوقات کسی دوسری وجہ سے ایکسرے کروانے پر پتا چلتا ہے کہ پائوں میں سوئی یا کوئی نوکیلی شے موجود ہے۔
٭ ٹانگ کے پٹّھوں کی سختی: ٹانگوں کے پچھلے پٹّھوں کی سختی بھی اعصابی کم زوری کی وجہ سے لاحق ہوجاتی ہے، جو گھٹنے کے پچھلے حصّے سے شروع ہو کر پیر کے نچلے حصّے تک ہو سکتی ہے۔
٭چلتے ہوئے پنڈلیوں میں درد: بعض مریض اس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ جب وہ چلتے ہیں، تو پنڈلیاں درد سے پھٹتی محسوس ہوتی ہیں، مگر ٹھہر جانے پر یہ تکلیف بالکل ختم ہو جاتی ہے۔ بعض کولھے میں درد یا رات سوتے ہوئے ٹانگوں میں بے چینی کی بھی شکایت کرتے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ پاؤں میں خون کی گردش کم ہورہی ہے،جس کا علاج جلد از جلد شروع کیا جائے۔ واضح رہے، یہ علامت صرف 40 فی صد افراد ہی میں ظاہر ہوتی ہے، باقی 60فی صد کو سِرے سےپتا ہی نہیں چلتا ہے۔ اس کے لیے عام طور پر معالجین خون کی گردش جانچنے کے لیے Dialer Test تجویز کرتے ہیں۔
یہ بجا ہے کہ پیروں کے مسائل اور ان کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہنے کے لیے ذیابطیس پر قابو پانا ناگزیر ہے ، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ صرف شوگر کنٹرول کی جائے، بلکہ بلڈ پریشر، کولیسٹرول، وزن بھی مقررہ حد میں رکھا جائے۔ اس کے علاوہ ذیابطیس سے متاثرہ تمام مریض اپنے پیروں کا ہر ہفتے ازخود معائنہ کریں اور اگر خدانخواستہ درج بالا علامات میں سے کوئی ایک بھی علامت پائی جائے، تو فوری طور پر ڈائی بیٹالوجسٹ سے رابطہ کیا جائے۔ (مضمون نگار، کنسلٹنٹ ڈائی بیٹالوجسٹ ہیں اور ماڈرن کنسلٹنٹ کلینک، ڈیفینس، کراچی میں خدمات انجام دے رہے ہیں)