رانی پور کا شمارصوبہ سندھ کے قدیم قصبات میں ہوتا ہے۔ یہ کوٹ ڈیجی قلعے سے 30 اور خیر پور ضلع سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے۔ یہ شہر 16ویںصدی عیسوی میں آباد ہوا تھا۔ رانی پور دو نہروں کے درمیان واقع ہے، اس کے مشرق میں روہڑی کینال اور مغربی سمت ابول کینال ہے لیکن علاقے کو روہڑی کینال سیراب کرتی ہے جب کہ دیگرآبی ضرورتیں ابول کینال سے پوری ہوتی ہیں۔ اسے ’’رانی پور ‘‘ کیوں کہا جاتا ہے؟
اس بارے میں یہ مشہور ہے کہ، ٹھٹھہ کا حاکم دریا خان جب اپنی رانی کے ساتھ خیر پور آیا تو اسے رانی پور قصبے کے مناظر ایسے بھائے کہ اس نے کئی مہینے یہاں قیام کیا ۔ اس دوران اس نے اسے اپنی بیوی سے موسوم کرکے اس کا نام’’ رانی پور ‘‘رکھ دیا۔ اس قصبے کو ریاست کی حیثیت بھی حاصل رہی بلکہ اس کے ریلوے اسٹیشن پر آج بھی ’’رانی پورریاست ‘‘ کا نام لکھا ہوا ہے۔ قیام پاکستان کے بعداس کی ریاستی حیثیت ختم ہوگئی۔ یہ قصبہ بزرگان دین کے مزارات کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔
رانی پور سے تین کلومیٹر کی دوری پر صوفی شاعر، حضرت سچل سرمست کا مزار ہے، جب کہ صالح شاہ، ہاجران شاہ اور بادشاہ بودلہ کے مزارات بھی واقع ہیں۔ قصبے کے پانچ دروازے ہیں جو بزرگان دین کے نام سے موسوم کیے گئے ہیں ، جن میں باب دستگیر، باب سچل سرمست ، باب بودلہ، باب صالح شاہ اور باب شاہ عبدالجبار شاہ شامل ہیں۔
قصبے کے لوگوں کو تعلیم سے دل چسپی تھی جسے دیکھتے ہوئے انگریز دورحکومت میں 1892ء میں گورنمنٹ پرائمری اسکول قائم کیا گیا جب کہ 1939 میں گورنمنٹ ہائی اسکول کا قیام عمل میں آیا۔ آج بھی لوگوں میں علم حاصل کرنے کا شوق ہے اور حکومت کی طرف سے یہاں ، سچل سرمست کے نام سے منسوب سرکاری کالج کے علاوہ طلباء و طالبات کے سرکاری ہائی، مڈل اور پرائمری سکول موجود ہیںجب کہ نجی اداروں نے بھی تعلیمی ترقی پر توجہ مبذول رکھی اور متعدد ادارے قائم کیے گئے،جن میں مظہر مسلم ماڈل ا سکول، ایور شائن ا سکول، بحریہ فاؤنڈیشن ا سکول، سچل سرمست پبلک اسکول شامل ہیں۔ انگریز دور حکومت میں اس قصبے کی ترقی کے لیے کافی کام کیے گئے جس کی مثال رانی پور ریلوے اسٹیشن ہے ۔
رانی پور ہے تو مختصر سا قصبہ لیکن یہاںشاہی بازار، کھیر بازار اور سبزی منڈی جیسے اہم تجارتی مراکز واقع ہیں۔ یہاں کے معروف رہائشی مقامات میں میمن محلہ، انصاری محلہ ، عمرانی محلہ، اسٹیشن روڈ ، شیخ محلہ، فاروق اعظم چوک ،ملاح محلہ، بودلو پیر محلہ، جونیجو محلہ قابل ذکر ہیں۔قصبے کی مرکزی شاہراہ ’’مٹھومحمد ہارون ‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔
مٹھو محمد ہارون قصبے کی معروف سماجی و سیاسی شخصیت تھے جو ساری زندگی عوام کے مسائل حل کرانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ تعلیم کے ساتھ قصبے کے باسیوں کو صحت کی سہولتیں بھی حاصل ہیں۔ یہاں سرکاری اسپتال کے علاوہ رانی پور میڈیکل کمپلیکس، ڈاکٹر امتیاز وسان، ڈاکٹر موہن لال، ڈاکٹر محمد عظیم کے کلینک طبی سہولتوں کی فراہمی کے مراکز ہیں۔