لاہور (این این آئی ) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف قبل از وقت انتخابات پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں اور ترکی کی قیادت کی طرف سے حال ہی میں اس طرح کا اقدام اٹھائے جانے کے بعد شاید وہ ان سے مشاورت کرنے گئے ،جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو جا تیں تب تک وزیر اعظم اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں اور پارٹی کی کسی دوسری شخصیت کو اس عہدے پر بٹھا دیں،میرا یا میری اہلیہ کا پاناما لیکس میں نام نہیں آیا اس لئے ہمیں کسی کمیشن کی ضرورت نہیں ،تمام تحقیقاتی ادارے حکومت کے ماتحت ہیں ،ہمارے اوپر الزامات تو لگاتے ہیں لیکن مقدمہ درج کر کے تحقیقات کیوں نہیں کرتے ؟۔ ایک انٹر ویو میں اعتزاز احسن نے کہا کہ پانامہ لیکس میں نام آجانے کے بعد اخلاقی طورپر تو وزیر اعظم کا ایک پل بھی وزیر اعظم کے عہدے پر رہنا نہیں بنتا، اس لیے وزیر اعظم اپنی آئینی اور اخلاقی ذمہ داریاں پو ری کریں ۔اگر حکومت اپوزیشن کے دئیے گئے ٹی او آرز پر متفق ہو جائے تو چیف جسٹس ان پر کمیشن بنانے سے انکار نہیں کریں گے، ہم حکومت سے ٹی اوآرز پر مذاکرات کیلئے آج بھی تیار ہیں ۔ ابھی تک پیپلز پارٹی کے اندر اس بات کا ذکر تک نہیں ہوا کہ ہم احتجاج کے طور پر اسمبلیوں سے مستعفی ہو جائیں گے یہ محض افواہ ہے۔ سول ملٹری تعلقات اس لیے کمزور ہیں کیونکہ کمزوری تو میاں صاحب خود دکھاتے ہیں اور الزام ہم پر لگاتے ہیں ۔ وہ اپنے اختیارات سے خود دستبردار ہو تے جاتے ہیں اور پھر روتے ہیں ، وہ خود کہتے ہیں کہ کرپشن کے الزامات کا احتساب ہو ناچاہیئے لیکن جب اپوزیشن کے ٹی او آرز کو پڑھتے ہیں کہ سب سے پہلے انہی کا احتساب ہونا چاہیے تو پھر رونے دھونے لگ جا تے ہیں۔ قبل از وقت انتخابات کر وادینے سے بھی مسئلہ حل ہو نے والا نہیں کیونکہ اگر جمے ہوئے دہی کو وقت سے پہلے چھیڑ دیا جائے تو و ہ کبھی بھی و اپس اپنے اصل کی طرف نہیں آتا ۔اگر وزیر اعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو پھر پو شیدہ قوتوں کو اپنا کھیل کھیلنے کا موقع مل جائے گا۔ موجو دہ صورتحال کا نقصان صرف اور صرف نو از شریف کو ہو رہا ہے ، یہ انہیں خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اس صورتحال سے کس طرح نکل سکتے ہیں ۔ نو از شریف اپنے پائوں پر خود کلہاڑی مارنے کے ماہر ہیں ، ان کو ایک دفعہ بچایا بھی ہے لیکن یہ خود ہی اپنے آپ کو اسی راستے پر لے جا تے ہیں۔