عالمی قوانین کی رو سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے فیصلہ کیا ہے کہ ڈاکٹر اب طبی نسخے پر دوا کا کمپنی نام نہیں لکھ سکیں گے۔ انہیں صرف متعلقہ دوا کا جینرک نام (فارمولا) لکھنے کی اجازت ہوگی جبکہ میڈیکل اسٹور بھی ڈاکٹروں کے لکھے گئے نسخے کے بغیر دوا فروخت کرنے کے مجاز نہیں ہوں گے۔ مزید برآں فارماسسٹ کے بغیر میڈیکل اسٹور مالکان کو دوا فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جس کے لیے ہر دواخانے پر گریجویٹ فارماسسٹ کا بیٹھنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ یہ طریقہ کار محض پاکستان میں ہی اختیار نہیں کیا جارہا بلکہ بیشتر ملکوں میں پہلے سے رائج ہے۔ واضح رہے کہ ہر دوا کی پیکنگ پر بالعموم اس کے جینرک اور کمپنی کے مقرر کردہ (دو نام) تحریر ہوتے ہیں لیکن وطن عزیز میں زیادہ تر ڈاکٹر کمپنی کے تحریر کردہ نام کو نسخے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور اکثر اوقات مریض ازخود بھی وہ نام بتا کر دوا لے جاتے ہیں اور کم لوگ جانتے ہیں کہ مارکیٹ میں ایک ہی دوا مختلف کمپنیاں بناتی ہیں جو مختلف ناموں اور قیمتوں میں دستیاب ہوتی ہے لیکن ڈاکٹروں کی تجویز کردہ دواؤں کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ان کی قیمتیں مسلسل بڑھنے کا رجحان غالب رہتا ہے جو اب غریب کی پہنچ میں نہیں رہا۔ متذکرہ حکومتی اقدام سے ایسی تمام دوائیں جو مختلف کمپنیاں بناتی ہیں بیک وقت مارکیٹ میں دستیاب ہونے سے ان کی قیمتیں اعتدال میں رہیں گی مزید برآں ڈاکٹری نسخے کے بغیر دوا دینے پر پابندی سے سیلف میڈیکیشن کا رجحان ختم کرنے میں مدد ملے گی جس کی وجہ سے ہر سال ہزاروں مریضوں کی جان چلی جاتی ہے۔ سردست حکومت کیلئے یہ ایک مشکل فیصلہ ہے تاہم اس پر عملدرآمد اب ناگزیر ہو چکا ہے زیادہ بہتر ہوگا کہ اس معاملے میں ایک مناسب فریم ورک بنایا جائے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998