یورپ کے مقبول ترین ملک’’اٹلی‘‘ نے سیاحت، فیشن، سیاست، ادب، مصوری اور دیگر فنون لطیفہ کے شعبوں میں ایسے نام دیے، جن کی شہرت عالمی حیثیت کی ہے۔ اٹلی کے کلاسیکی شعر و ادب میں ایسا ہی ایک نام’’گبرئیل ڈنٹنزیو‘‘ کا بھی ہے، جنہوں نے ایک طرف مختلف اصنافِ ادب میں نام کمایا، دوسری طرف پہلی عالمی جنگ میں عملی طورپر حصہ لینے کی وجہ سے اپنے لوگوں میں قومی ہیرو کے طور پر ابھرے۔
ان کے انتقال پر اٹلی کے معروف لیڈر، سیاست دان اور اٹلی کے سابق وزیراعظم ’’مسولینی‘‘ نے ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اٹلی کے کئی مشہور مقامات اور اداروں کے نام اسی شاندار ادیب کے نام پر ہیں۔ ان کا ذاتی گھر بطور میوزیم موجود ہے، جہاں اٹلی اور دنیا بھر سے مداحوں کی ایک بڑی تعداد آتی ہے۔ ان کی تخلیق کیے ہوئے ادب کا تا حال طوطی بولتا ہے۔ اطالوی زبان کے اس معروف ادیب کی پیدائش کا سال 1863 ہے، جبکہ انتقال کا برس 1938 ہے۔
اطالوی ادب میں 1889 سے 1910 تک کے عرصے میں اپنے تخلیقی ادب سے ایک نمایاں مقام حاصل کیا، اس مخصوص عرصے میں خود کو بھرپور طور سے سرگرم رکھا اور ایک کے بعد ایک تخلیقی مظاہرہ کرتے چلے گئے، صرف یہی نہیں، بلکہ جب ان کے ملک پرجنگ کے بادل منڈلائے، خاص طور پر پہلی عالمی جنگ شروع ہوئی، تو انہوں نے بھی بندوق اٹھالی اور اپنے ملک کی حفاظت کے لیے میدان جنگ میں اتر آئے۔ 1914 سے 1924 تک کے دس سالوں میں انہوں نے اپنی ذات کے لیے سیاسی و جنگی تشخص بھی حاصل کرلیا۔
’’گبرئیل ڈنٹنزیو‘‘ نے کئی ادبی تحریکوں کا اثر بھی لیا اور ان میں اپنا حصہ بھی ڈالا۔ انہی تحاریک میں سے ایک’’ڈیکیڈنٹ موومنٹ‘‘ تھی، یہ تحریک فرانس کی ادبی تحریک’’علامت نگاری‘‘ اور برطانیہ کی ادبی تحریک ’’جمالیات‘‘ سے فکری طور پر قریب تھی۔ ’’گبرئیل ڈنٹنزیو‘‘ اپنے وقت کے ایک بہت بڑے جرمن فلسفی’’فریڈرک نطشے‘‘ سے بھی فکری طور پر متاثر تھے
ان کاپہلا شعری مجموعہ1882 میں شائع ہوا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد کہانیوں کا مجموعہ بھی اشاعت پذیر ہوگیا، جبکہ 1889 میں ان کا پہلا ناول بھی چھپ گیا تھا۔’’گبرئیل ڈنٹنزیو‘‘ نے اپنے پورے ادبی کیرئیر میں جو تخلیقات کیں، ان میں 7 ناول، 6 شعری اور 3 افسانوی مجموعے شائع ہوئے۔ ان کے علاوہ 8 ڈرامے اور 4 سوانحی تحریروں کے مجموعے چھپے، انہوں نے ایک فلم کا اسکرین پلے بھی لکھا، جبکہ ان کی زندگی پر 1985 اور 2020میں دو فلمیں بھی بنیں۔ ان کے تیسرے ناول’’دی انٹریڈر
( (The Intruderکا ہم نے انتخاب کیا ہے۔ اس ناول کا پہلا انگریزی ترجمہ 1897 میں ہوگیا تھا۔ 1912 میں اس ناول پر ایک فلم بھی بنائی گئی، ایک اور فلم ’’دی انوسینٹ‘‘(The Innocent)ہے، اٹلی کے معروف فلم ساز ’’لیچینو وسکونٹی‘‘ نے یہ یادگارفلم بنائی تھی۔ انہوں نے اس فلم کا اسکرپٹ بھی دو دیگرفلم نویسوں کے ساتھ مل کر لکھااور سینما کی اسکرین پر اپنی ہدایات سے بھی اس ناول سے انصاف برتا۔ اس فلم کی پہلی نمائش 1976 میں ہوئی تھی۔
یہ فلم اس لحاظ سے بھی یادگار ہے کہ اس فلم ساز کی یہ آخری فلم تھی، جس کے بعد ان سے زندگی نے وفانہ کی۔ اس فلم کے تمام شعبوں بشمول اداکاری، موسیقی بے حد متاثر کن کام ہوا، یہی وجہ ہے، اطالوی سینما میں اس فلم کو ایک اہم تخلیق تصور کیا جاتا ہے۔ 2020 میں ’گبرئیل ڈنٹنزیو‘‘ پر سوانحی فلم’’Il cattivo poeta‘‘ کے نام سے بنائی گئی ہے، جس کو دیکھنے کے بعد یہ آگاہی ہوتی ہے کہ کس طرح انھوں نے اپنی زندگی کو ذات اور تخلیق کے درمیان تقسیم کیا۔
ایک طرف تخلیقی منتشر خیالی اور جمالیات کا بھرپور اظہار کیا، دوسری طرف پہلی عالمی جنگ میں بارود اگلتے ہوئے میدان جنگ میں بے خوف و خطر کود پڑا اور ایک قومی ہیرو کامقام حاصل کیا۔ عالمی ادب میں یہ ناول اورعالمی سینمامیں اس پر بننے والی فلم ایک اہم اضافہ ہے۔