ایمن فاطمہ
اکثر ماؤں کو یہ شکایت رہتی ہے کہ ان کا بچہ کچھ نہیں کھاتا، کھانے میں اس کے بہت نخرے ہیں۔ اسے زبردستی کھلانا پڑتا ہے ۔اسی لیے یہ دن بہ دن کمزور ہوتا جارہا ہے ۔ایسے میں مائوں کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ ایسا کیا کریں، جس سے بچہ کھانے کی جانب راغب ہو جائے !کئی مائوں کو ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے بچے کے ہر عمل کو جانتی اور سمجھتی ہیں۔حالاں کہ ہر دفعہ ایساممکن نہیں ہے ۔بچہ مائوں کے ذہن سے نہیں سوچتا،مائوںکو بچہ بن کر ان کے مسائل سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
عموماً ایسا ہوتا ہے کہ بچے کھانا کھانے سے دور بھاگتے ہیں یا پھر بہت کم خوراک کھاتے ہیں ایسے میں مائیں بچوں کو زبردستی کھلانے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ بچوں کی صحت کے لیے مضر بھی ہو سکتا ہے ۔بچہ ذہنی طور پر کھانے کے لیے تیار نہیں ہوتا ۔لہٰذا اس کا نظام ہاضمہ بھی درست طریقے سے کام نہیں کررہا ہوتا،ایسے میں جو بھی خوراک دی جائے گی اس کا صحت پر منفی اثر ہو سکتا ہے ۔
اگر بچے کھانے میں پریشان کرتے ہیں تو ان کے لیے نت نئی ڈشز تیار کریں یعنی کھانوں میں یکسانیت نہ ہو۔کھانا نا صرف مزیدار ہو بلکہ غذائیت سے بھر پور بھی ہو،تا کہ بچے کو جس تناسب اور مقدار میں غذائیت کی ضرورت ہے وہ اسے ملتی رہے ۔ اگر بچہ ایک بار میں مناسب مقدار میں غذا نہیں لے رہا تو اسے ہلکے پھلکے غذائیت سے بھرپوراسنیکس( Snacks) کھلائیں ۔
مثلاً سینڈوچز ،بچوں کے پسندیدہ اسنیکس ،جن میں مرغی ،مچھلی یا گوشت استعمال ہو سکتا ہے ۔ان سے بچے کو پروٹین اور توانائی حاصل ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء بھی مفید ہیں ۔دودھ میں کیلشیم ہوتا ہے جو ناصرف دانتوں اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے بلکہ مجموعی طور پر بھی صحت کے لیے ضروری اور لازمی ہے ۔ایسے کھانوں کو بچوں کی خوراک کا حصہ بنالیں جن میں آئرن بھی شامل ہو۔مثلاً ہری سبزیاں ،پھلیاں اور سلاد وغیرہ ۔
وٹامنز بھی بچوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں ۔ویسے تو تمام وٹامنز صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں ،مگر وٹامن سی زیادہ اہم اس لیے ہے کہ یہ خوراک سے فولاد کے حصول کویقینی بناتے ہیں۔ وٹامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ سنگترایا اس کا رس ہو تا ہے ۔خشک میوہ جات بھی بچوں کے لیے مفید ہیں ۔میوہ جات آئرن کے حصول کا ذریعہ ہیں۔
مائوں کو چاہیے کہ وہ کھانے کے دوران بچے کو کہانی یا کوئی دلچسپ باتیں سنائیں اس طرح بچہ متوجہ ہو کرکھانا کھائے گا ۔اکثر مائیں چھوٹے بچوں کی خوراک کا شیڈول تبدیل نہیں کرتیں ۔ہفتے بھر بچے کو دلیہ کھلاتی رہتی ہیں۔ لہٰذا بچہ تنگ آکر دلیہ کھانے سے انکار کر دیتا ہے تو وہ زبردستی کھلانے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ اکثر مائیں تو بچے کو زبردستی منہ کھول کے چمچے سے اس کے حلق میں انڈیلتی ہیں۔مائوں کو چاہیے کہ ہر تیسرے دن بچے کی خوراک لازمی تبدیل کریں ۔
زیادہ تر مائوں نے بچوں کی خوراک کا وقت متعین کیا ہوتا ہے جو کہ اچھی بات ہے ۔لیکن اگر درمیان میں بسکٹ مانگ لے یا فیڈر پینا چاہے تو اس میں کوئی حر ج نہیں ہے ۔ یاد رکھیں !بچے کی خوراک اگر غذائیت سے بھر پور نہیں تو بچہ بے چین ہو کر روئے گا چیزیں ادھر ادھر پھینکے گا۔بچہ کھانے کے وقت بے جاضد کریں تو ڈانٹنے کے بجائےان کی ضد کی وجہ جاننے کی کوشش کریں۔