• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’2021 کا رخصت ہوتا دسمبر کس پر بھاری ہوگا‘‘

اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) ’’2021کا رخصت ہوتا دسمبر کس پر بھاری ہو گا‘‘ متحدہ اپوزیشن نے جس میں پاکستان ڈیموکریٹکموومنٹ کی نمائندگی بھی شامل ہے مشاورت کے بعد اتفاق رائے سے حکومت کی جانب سے 6 دسمبر کو پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

آج 2 دسمبر کو چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق کی جانب سے ان کا ’’ فخریہ بیان ‘‘سامنے آیا ہے کہ منی بجٹ تیار ہوچکا ہے حکومت جب کہے گی پیش کر دیں گے۔

پارلیمانی ذرائع کے مطابق اگر حکومت منی بجٹ ایوان میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیتی ہے تو فوری طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اجلاس میں منی بجٹ پیش کرنے کے موقعہ پر اپوزیشن کی مزاحمت کے باعث ایسے واقعات پیش آئیں گے اور مناظر دیکھنے کو ملیں گے کہ دسمبر کا یہ اجلاس بھی پارلیمانی تاریخ کا ’’ یادگار اجلاس‘‘ ثابت ہوگا اور برسوں یاد رکھا جائے گا جبکہ اپوزیشن نے ملک میں مہنگائی کے خلاف 10 دسمبر کو احتجاج کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

پھر 6 دسمبر کو ہی پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کا سربراہی اجلاس اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔

پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں اہم فیصلوں پر مبنی اعلانات متوقع ہیں جن کے بارے میں گزشتہ دنوں پی ڈی ایم کی سٹرینگ کمیٹی کے اجلاس میں عندیہ دیا گیا تھا جبکہ قرائن اس امر کی غمازی کر رہے ہیں کہ نئے سال کے آغاز سے پیشتر ہی رخصت ہوتے دسمبرمیں حکومت کی جانب سے بعض اہم فیصلوں اور اقدامات کا اعلان بھی ہوگا اور اپوزیشن کی جانب سے ان فیصلوں کی مخالفت اور مزاحمت کا ردعمل بھی اور یہ بھی اسی ماہ واضح ہو جائے گاکہ 2021 کا آخری دسمبر کس پر بھاری ہوگا۔

حکومت یا اپوزیشن پر یا یہ ماہ اس مرتبہ بھی صرف عوام پر ہی بھاری ہوگا۔ برصغیر کے کم وبیش تمام ہی معروف شعرا نے رومانوی قصوں اور ہجرو وصال کے لمحوں کی شاعری میں دسمبر کا ذکر بار بار کیا ہے

لیکن اس مرتبہ سیاسی تجزیہ نگار، مبصرین اور دانشور ملکی حالات کا تذکرہ ’’ ستمگر دسمبر‘‘ کے حوالے سے کر رہے ہیں جس میں حکومت اور اپوزیشن کی محاذ آرائی پورے عروج پر نظر آتی ہے اور کچھ عجب نہیں کہ اس ماہ سیاسی افق پر کچھ ایسے واقعات ہوں جن کا تذکرہ ہر دسمبر کو بکثرت ہوا کرے۔

عوامی سطح پر شدید پریشانی اور اضطراب کا معاملہ حکومت کی جانب سے منی بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ ہے جس کے بارے میں بجٹ کے موقع پر حکومت بار بار عوام کو یہ یقین دہانی کراتی رہی کہ منی بجٹ کسی صورت پیش نہیں کیا جائے گا جبکہ اپوزیشن کی جماعتیں تسلسل کے ساتھ اس وقت سے اب تک اپنے ان خدشات کا اظہار کرتی رہی ہیں کہ حکومت منی بجٹ لازمی پیش کرے گی۔

موجودہ حکومت پہلی حکومت نہیں جو آئی ایم ایف کے دبائو پر بجٹ پیش کر رہی ہے۔ یہ اقدام ماضی کی حکومتوں سے بھی ’’ سرزد‘‘ ہوا ہے لیکن فرق یہ ہے کہ ماضی میں آئی ایم ایف کی اسے منظور کرانے کی کوئی شرط نہیں ہوتی تھی۔

تازہ ترین