امجد اسلام امجد
اک بار جو کھو جائے وہ وقت نہیں ملتا
جو پھول بکھر جائے وہ مرجھا کے نہیں کھلتا
جو وقت ملا ہم کو اللہ کی امانت ہے
اک خواب کا چہرا ہے تعبیر کی صورت ہے
گر حکم نہ ہو اس کا پتا بھی نہیں ہلتا
اک بار جو کھو جائے وہ وقت نہیں ملتا
موقعے کا بس اک ٹانکا تو ٹانکے بچاتا ہے
ادھڑے ہوئے دامن کو پھٹنے سے بچاتا ہے
تاخیر جو ہو جائے پھر یوں ہی نہیں سلتا
اک بار جو کھو جائے وہ وقت نہیں ملتا
توقیر کرو اس کی جو لمحہ میسر ہے
جو وقت پہ ہو جائے بس کام وہ بہتر ہے
ہاتھوں سے پھسل جائے جو بخت نہیں ملتا
اک بار جو کھو جائے وہ وقت نہیں ملتا