پاکستانی نژاد برطانوی کرکٹر عظیم رفیق کے ساتھ نسل پرستی کے معاملے پر یارکشائر کرکٹ کلب نے 16 رکنی کوچنگ اسٹاف کو برطرف کردیا گیا ہے۔
برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق عظیم رفیق کے ساتھ نسل پرستی پر مبنی برتاؤ کے الزام میں فارغ کیے جانے والوں میں کرکٹ ڈائریکٹر مارٹن موکسن اور ہیڈ کوچ اینڈریو گیل بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عظیم رفیق کے ساتھ نسل پرستانہ برتاؤ سے متعلق اسکینڈل کے بعد یارکشائر نے طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے مارٹن موکس اور اینڈریو گیل سمیت پوری کوچنگ ٹیم کو عہدوں سے برطرف کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہیڈ کوچ اینڈریو گیل کو گزشتہ ماہ اس معاملے پر تاریخی جارحانہ ٹوئٹ کرنے پر معطل کیا ہے جبکہ مارٹن موکس ذہنی تناؤ پر مبنی بیماری کے باعث استعفیٰ پر دستخط کرکے چلتے بنے ہیں۔
یارکشائر نے اپنی بیان میں مارٹن موکسن ، اینڈریو گیل سمیت کلب سے جڑے تمام کوچنگ اسٹاف نے کلب چھوڑنے کی تصدیق کی ہے۔
کلب کے بیان کے مطابق یارکشائر کے لیے نئے کرکٹ ڈائریکٹر سمیت کوچنگ ٹیم کو جلد ہی بھرتی کیا جائے گا۔
چیئرمین یارکشائر لارڈ پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ کلب میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے، اعتماد کی بحالی کےلیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کیا جانے والا اعلان مشکل تھا لیکن یہ کلب کے بہترین مفاد میں ہے۔
یادر ہے کہ برطانوی کرکٹر عظیم رفیق کو ساتھی کرکٹرز کی جانب سے نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
واقعہ کے مطابق یارکشائر کے ایک کرکٹر نے اپنی ٹیم کے ساتھی عظیم رفیق کو نسل پرستانہ جملہ کسا، جس پر عظیم رفیق نے معاملہ کلب میں اٹھایا تھا۔
تحقیقات میں کلب کے ایک کرکٹر کے اعتراف کے باوجود یارک شائر کاؤنٹی کے تحقیقاتی پینل نے نسل پرستانہ ریمارکس کو دوستانہ مذاق کے جذبے کے طور پر قرار دے دیا۔
یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب کے سینئر کھلاڑی کی جانب سے عظیم رفیق کے خلاف نسل پرستانہ جملے کسنے کے اعتراف کے بعد معاملہ اب پارلیمانی کمیٹی میں چلا گیا ہے۔
یارکشائر کلب کے چیئرمین راجر ہٹن کو پارلیمانی ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اور اسپورٹس کمیٹی نے کلب کی جانب سے عظیم رفیق کے نسل پرستی کے دعوؤں سے نمٹنے کے لیے جواب دینے کے لیے بلایا ہے۔
2008 اور 2018 کے درمیان دو اسپیلز کے دوران وائٹ روز کے سابق کھلاڑی نے ایک سال پہلے کاؤنٹی پر ادارہ جاتی نسل پرستی کے الزامات لگائے تھے اور یارکشائر کی طرف سے کمیشن کی گئی ایک آزاد رپورٹ نے اس بات کو برقرار رکھا کہ وہ نسلی ہراسانی اور غنڈہ گردی کا شکار ہوئے تھے۔
اس کے باوجود کلب کے کسی بھی ملازم کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔