• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی تسلیم شدہ حقائق پر ہوئی، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے برطرف جج ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی بحالی کے حوالے سے دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا کوئی ایسی مثال موجود ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر کوئی جج معزول کیا گیا ہو اور بعد میں اسے بحال کردیا گیا ہو؟عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ درخواست گزار کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل نے تسلیم شدہ حقائق پر فیصلہ جاری کیا ہے ، آئین کا آرٹیکل 211درخواست کے قابل سماعت ہونے میں رکاوٹ ہے، جب تک بدنیتی یا اختیار کے بغیر فیصلہ دینا ثابت نہ ہو جائے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کو کسی عدالتی فورم پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔دوران سماعت درخواست گزار برطرف جج شوکت عزیز صدیقی روسٹرم پر آکر جذباتی ہوگئے جبکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر الزامات بھی عائد کیے، عدالتی اداب کا خیال نہ رکھنے پر عدالت نے شوکت عزیز صدیقی پر برہمی کا اظہار بھی کیا، جسٹس سردار طارق مسعود نے شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے موکل کے بارے میں حقائق تسلیم شدہ ہیں؟،کیا وہ ایک فوجی جنرل سے ملے تھے؟،جب جنرل ان سے ملنے آئے تھے توانہوں نے انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیوں نہیں کیا تھا؟ اگر ہائیکورٹ کے ایک جج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تھی تو اس پر توہین عدالت کا نوٹس بنتا تھا۔

تازہ ترین