• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریاست خود معاملے میں ملوث رہی،قانونی کارروائی کیسے کریں، رانا ثناء اللہ

لاہور (جنگ نیوز)پاکستان کے صوبے پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جماعت الدعوۃ اور جیشِ محمد جیسی جماعتوں کے خلاف قانونی کارروائی اس لیے ممکن نہیں کہ ان معاملات میں ریاست خود شامل رہی ہے۔برطانوی میڈیا کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ’اسٹیبلشمنٹ نواز‘ تنظیموں کے خلاف پنجاب میں کارروائی نہ ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’جماعت الدعوۃ اور جیش محمد جیسی جماعتوں پر اب پابندی عائد ہے انھیں کسی قسم کی سرگرمیوں کی قطعاً کوئی اجازت نہیں۔انہوں نے جنوبی پنجاب کا فرقہ واریت کا گڑھ ہونے کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے کے بارے میں یہ تاثر پیپلزپارٹی کے دور میں دیا گیا،چھوٹو گینگ کے حوالے سے کارروائی کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے تسلیم کیا کہ باقی ماندہ ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے میں چند برس لگیں گے۔کالعدم تنظیموں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’جب ریاست خود کسی معاملے میں شامل رہی ہو تو اس بنیاد پر ان کالعدم تنظیموں کے خلاف قانونی کارروائی کیسے ہو سکتی ہے۔‘وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پر صوبے میں شدت پسندی سے پہلوتہی کرنے کا الزام بےبنیاد ہے۔صوبائی وزیرِ قانون نے کہا کہ ’ضرب عضب کے بعد ہماری سیاسی اور عسکری قیادت نے اپنا موقف واضح کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں کرنے دی جائے گی اور کسی بھی قسم کی دہشتگردی اور پرتشدد اقدام کو وہ چاہے کسی کی مدد یا کسی کے حق خود ارادیت کی حمایت کے لیے ہو قابل قبول نہیں ہوں گے۔‘انھوں نے کہا کہ اس وقت پورا ملک ہی مذہبی انتہاپسندی کی کیفیت میں مبتلا ہے اور یہ تاثر درست نہیں کہ جنوبی پنجاب فرقہ واریت کا گڑھ ہے۔رانا ثنا اللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی مذہبی جنونیت کے واقعات عام ہیں لیکن انھیں جنوبی پنجاب سے منسوب پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں کیا گیا۔جماعت الدعوۃ اور جیش محمد جیسی جماعتوں پر اب پابندی عائد ہے انھیں کسی قسم کی سرگرمیاں کرنے کی قطعا کوئی اجازت نہیں تاہم جہاں تک ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بات ہے جب ریاست خود کسی معاملے میں شامل رہی ہو تو اس بنیاد پر ان کالعدم تنظیموں کے خلاف قانونی کاروائی کیسے ہو سکتی ہے۔رانا ثنا اللہ، وزیرِ قانون پنجاب’جنوبی پنجاب میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے رحمان ملک نے دانستہ طور پر دہشتگردی کا شوشہ چھوڑا۔ جنوبی پنجاب میں لوگوں کے مذہبی جذبات ویسے ہی ہیں جیسے باقی ملک میں۔‘جنوبی پنجاب کے کچے کے علاقے میں حالیہ آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’چھوٹو گینگ کے ہتھیار ڈالنے کے بعد آپریشن مکمل ہو چکا ہے اور سرچ آپریشن کے بعد علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے تاہم باقی ڈاکو دریا کے راستے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔‘رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب میں جاری کارروائیاں ضرب عضب کا حصہ ہیں جس میں فوج پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ طور پر حصہ لے رہے ہیں۔’پنجاب میں ضرب عضب کے تحت ملک بھر میں سب سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور مقدمات قائم کیےگئے اور یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال باقی ملک سے بہتر ہے۔‘انھوں نے بتایا کہ لاہور میں گلشن اقبال میں ہونے والے دھماکے کے بعد صوبے میں دس ہزار کارروائیاں کی گئیں اور 50 ہزار سے زیادہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔وزیرِ قانون نے اس آپریشن کے خاتمے کے لیے کوئی ٹائم فریم دینے سے انکار کیا اور کہا کہ ’جب تک دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم نہیں ہوں گے، کارروائیاں جاری رہیں گی اور اس میں چند برس اور لگیں گے۔
تازہ ترین