جِلدی امراض میں ایک مرض اسکیبیز(Scabies) شامل ہے، جسے Seven Year Itch اور عرفِ عام میں خارش کا عارضہ بھی کہا جاتا ہے۔ اسکیبیز ایک متعدّی بیماری ہے، اس لیے دُنیا بَھر کی گنجان آبادیوں اور ہجوم والی جگہوں مثلاً انڈسٹریز وغیرہ میں زیادہ عام ہے۔
اس مرض میں جسم میں خارش کے ساتھ مختلف حصّوں میں خاص قسم کے ریشیز(Rashes)یا نشانات، مہاسوں کی صُورت ظاہر ہوجاتے ہیں اوررات کے اوقات میں خارش کی شدّت بڑھ جاتی ہے۔ اسکیبیز میں خاص طور پر کہنی، انگلیوں کے درمیانی حصّوں، سینہ، کلائی، گھٹنوں کے اردگرد کی جگہ، بغل، کمر اور ٹخنے زیادہ جلدمتاثر ہوجاتے ہیں۔
یہ جِلدی بیماری لاحق ہونے کی وجہ آٹھ ٹانگوں والا ایک مخصوص کیڑا Sarcoptes Scabiei ہے، جو جِلد کے اوپری حصّے ایپی ڈرمس (Epidermis) میں پیوست ہوجاتا ہے۔ بعد ازاں، جب مادّہ انڈے دیتی ہے، تو ان سے نکلنے والے لاروے نشوونما پاکرافزایش کا عمل شروع کردیتے ہیں۔ انڈے دینے سے لاروے بننے تک کا پورا عمل تقریباً 10دس دِن میں مکمل ہوتا ہے، جس کے بعد مریض خارش کی شکایت کرتا ہے اور جسم پر سُرخ رنگ کے مہاسے نمودار ہوجاتے ہیں۔
زیادہ تر افراد اسکیبیز کو الرجی تصوّر کرکے اسی مناسبت سے ادویہ استعمال کرتے ہیں، لیکن افاقہ ہونے کی بجائے مرض کی شدّت بڑھتی چلی جاتی ہے اور جب ڈرماٹالوجسٹ سے رابطہ کیا جاتا ہے، تو دیگر اہلِ خانہ بھی متاثر ہو چُکے ہوتے ہیں۔
یاد رکھیے، اس بیماری کے کیڑے اُڑ کر پورے خاندان کو متاثر کرتے ہیں۔ اسکیبیز کے جراثیم ،خاص طور پر پلنگ کے گدّوں، چادروں، تکیے کے غلافوں اور روزمرّہ استعمال کیے جانے والےکپڑوں میں پائے جاتے ہیں۔ اگر بروقت اور درست علاج نہ کروایا جائے، تو نہ صرف مرض کا دورانیہ طویل ہوجاتا ہے، بلکہ اہلِ خانہ ہی میں نہیں، مِلنے جُلنے والوں میں بھی مرض پھیل کر وبائی صُورت اختیار کرلیتا ہے۔
بروقت علاج نہ کروانے کی صُورت میں جِلد میں پیپ اور کیڑے پڑجاتے ہیں، جس کے نتیجے میں علاج مشکل ہوجاتا ہے۔ بعض کیسز میں یہ بیماری سَر پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اس کی علامات میں سَر میں زخم بننا ،زخموں میں کیڑے پڑنا اور متاثر ہ جِلد کے آس پاس سے بالوں کا گِرنا شامل ہیں۔ اگر مرض کی شدّت بڑھ جائے ،تو اسے طبّی اصطلاح میں Crusted Scabies سے موسوم کیا جاتا ہے۔
اسکیبیز کی تشخیص جِلدی معائنے اور خون کے ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔علاج کے ضمن میں یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ اگر گھرکے سارے یا چند افراد متاثر ہیں، ایک فرد کے علاوہ کوئی بھی مرض کا شکار نہ ہوا ہو یا پھر جن میں علامات ظاہر ہوکر معدوم ہوگئی ہیں،ان سب کا بیک وقت علاج ضروری ہے،بصورتِ دیگر یہ مرض ری انفیکشن(Reinfection) ہوتا رہے گا۔
گندھک(Sulfur)اس بیماری کا بہترین علاج ہے۔ اگر گندھک، کھوپرے کے تیل میں مِکس کر کے جِلد پر لگائیں، توفوری افاقہ ہوتا ہے۔اسی طرح اگر ایک خاص مقدار میںگندھک پانی کے انڈر گرائونڈ ٹینک میں ڈال دی جائے، تو صرف اسکیبیز ہی نہیں دیگر جِلدی امراض سےبھی تحفّظ حاصل ہوگا۔ اینٹی الرجک ادویہ کا استعمال وقتی طور پر خارش روک دیتا ہے۔ایک مخصوص کریم یا لوشن کا استعمال بھی مؤثر ثابت ہوتاہے،جو گردن سے نیچے پورے جسم پر 8 سے 14 گھنٹے کے لیے لگائی جاتی ہے۔
ویسے تو زیادہ تر مریض ایک ہی بار دوا کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتے ہیں، لیکن بعض کیسز میں ڈرماٹالوجسٹ دو بار بھی دوا کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ بیماری کی نوعیت کے مطابق مختلف صابن بھی دست یاب ہیں۔ایسے مریض جن کے زخموں میں پیپ پڑ چُکی ہو، ان کے لیے اینٹی بایوٹکس کا استعمال ناگزیر ہے۔اگر خدانخواستہ زخموں میں کیڑے ہوں، تو اس کا علاج Local Application کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
واضح رہے، مریض سمیت دیگر اہلِ خانہ کے روزمرّہ استعمال کے کپڑے، بشمول بستر کی چادریں، تکیے کا غلاف اور تولیے وغیرہ روزانہ گرم پانی سے دھو کر دھوپ میں سکھاناعلاج کا اہم حصّہ ہے۔بعض کیسز میں اسٹرائیڈز بھی تجویز کیےجاتے ہیں۔ چوں کہ یہ مرض کتوں میں بھی عام ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ پالتو کتوں کا بھی وقتاً فوقتاً جانوروں کے ڈاکٹر سے معائنہ کروایا جائے۔اس مرض سے محفوظ رہنے کے لیے صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، بیت الخلا اور باورچی خانے کی صفائی جراثیم کش محلول سے کریں۔
کپڑے نیم گرم پانی سے دھو کر دھوپ میں سکھائیں، روزانہ نہائیں،تھوڑی دیر کے لیے دھوپ میں بھی بیٹھیں اور رش والی جگہوں پر لوگوں سے فاصلہ رکھیں۔ (مضمون نگار، سندھ ایمپلائز سوشل سیکیوریٹی انسٹی ٹیوشن کے ریٹائرڈ سینئر میڈیکل آفیسر اور عزیز اسپتال، کورنگی، کراچی کے سابق سینئر کنسلٹنٹ ہیں)