راچڈیل(ہارون مرزا)برطانوی حکومت نے ہندوستان کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو فروغ دینے اور ہندوستانی کاروباری طبقے کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی غرض سے امیگریشن قوانین میں نرمی کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔ وزراء نے ہندوستانیوں کیلئے امیگریشن پابندیوں کو نرم کرنے کیلئے مختلف تجاویز پر کام شروع کر دیا ہے، منصوبے سے 2022کے دوران ہندوستانی شہریوں کو برطانیہ میں رہنے اور کام کرنے میں معاونت حاصل ہوگی، کہا جاتا ہے کہ یہ اقدام ایک اہم نکتہ ہے جو اس ماہ کے آخر میں دہلی میں دونوں ممالک کے درمیان شروع ہونے والے تجارتی مذاکرات پر حاوی ہو سکتا ہے، بین الاقوامی تجارت کی سیکرٹری این میری ٹریولین خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کے حکومتی منصوبے کے ایک حصے کے طور پر ہندوستانی نمائندوں کے سامنے پیشکش کے لیے تیار ہیں۔ ایک سینئر حکومتی رکن نے وضاحت کی کہ وزراء نے عام طور پر اس بات کو قبول کیا کہ ’’سخاوت مند ویزا‘‘ کی پیشکش کسی بھی تجارتی بات چیت میں ضروری جوابی توازن ہوگی۔ این میری ٹریولین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں خارجہ سیکرٹری لز ٹرس کی مکمل حمایت حاصل ہے لیکن ممکنہ طور پر ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑےگا جو اس اقدام کی حمایت نہیں کرتی ہیں،منصوبوں کے ایک حصے کے طور پرہندوستانی شہریوں کو آسٹریلویوں کو دئیے گئے ویزا طرز پر ڈیل کی پیشکش کی جا سکتی ہے جس سے نوجوان کارکنوں کو تین سال تک برطانیہ میں رہنے اور کام کرنے کا حق حاصل ہو گا،دیگر زیر غور اختیارات میں ہندوستانی طلباء کے لیے ویزا فیس میں کمی اور گریجویشن کے بعد انہیں ملک میں عارضی قیام کی اجازت دینا شامل ہے، کام اور سیاحت کے ویزے جس کی فی الحال فیس تقریبا 14سو پائونڈ مقرر ہے، کو بھی کم کیا جا سکتا ہے، ہندوستان اور برطانیہ دونوں کے درمیان ایک آزاد تجارتی معاہدہ قریبی اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرے گا، جس کا آغاز گزشتہ مئی میں ہوا تھا جب وزیر اعظم بورس جانسن نے 1 بلین پائونڈ کی تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدے کا اعلان کیا تھا،نمبر 10ے کہا تھا کہ برطانیہ کے کاروباری افراد نے 446ملین پائونڈ سے زیادہ مالیت کے برآمدی سودے حاصل کیے ہیں اور اس سے 400 سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے ،وزیر اعظم بورس جانسن ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ہیں، وزیراعظم برطانیہ بورس جانسن اور ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی نے2030روڈ میپ پر اتفاق کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ موسم بہار میں ورچوئل میٹنگ کے دوران تعلقات میں کوانٹم لیپ ہوگا،ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ اور دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں سے ایک کے طور پر ہندوستان کی جی ڈی پی (مجموعی گھریلو پیداوار) امریکہ یا یورپی یونین کے ساتھ دو طرفہ تجارتی معاہدہ نہ ہونے کے باوجود2 ٹریلین پائونڈ کے قریب ہے۔