مانچسٹر(نمائندہ جنگ) کینسر ریسرچ یوکےنے ممبران پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ تمباکو اور ویپس بل کی حمایت کریں کیونکہ اس کے منفی اثرات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اراکین پارلیمنٹ کو اس امر پر راغب کیا جا رہا ہے کہ برطانیہ کو تمباکو نوشی کے خاتمے کے حوالے سے پہلا ملک بنانے کے منصوبوں کی حمایت کی جائے، تمباکو اور ویپس بل کسی بھی فرد کو تمباکو خریدنے کی عمر کو بتدریج بڑھا کر قانونی طور پر تمباکو نوشی سے روکے گا، کینسر ریسرچ یوکے نے کہا کہ سگریٹ اور تمباکو کے باعث برطانیہ میں شرح اموات بڑھی ہے سگریٹ نوشی کا بل کینسر کے ایسے ہزاروں مریضوں کو موت کے منہ میں جانے سے روکنے میں معاون ثابت ہوگا، اس سے این ایچ ایس پر دباؤ میں بھی کمی ہوگی، برطانیہ کے معروف خیراتی ادارے کے تجزیے میں کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو 2029تک پورے برطانیہ میں کینسر کے 3لاکھ نئے کیسز سامنے آ سکتے ہیں، گزشتہ سال اوسطاً تقریباً 160کینسر کے کیسز کی روزانہ کی بنیاد پر تشخیص ہوئی جس کی بنیادی وجہ تمباکو نوشی بیان کی گئی یہ مطالعہ اس پارلیمانی مدت کے اختتام سے پہلے سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہونے والے کینسر کے کیسز کو پروجیکٹ کرتا ہے جسے محققین نے جولائی 2029میں سمجھا تھا، اس کا اندازہ انگلینڈ میں 243,045، سکاٹ لینڈ میں 29,365، ویلز میں 15,161اور شمالی آئرلینڈ میں 9,090سے لگایا گیا ہے مجموعی طور پربرطانیہ میں کینسر کے 2,846 کیس ایسے لوگوں میں سیکنڈ ہینڈ سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہو سکتے ہیں جنہوں نے خود کبھی سگریٹ نہیں پیا۔ دفتر برائے قومی شماریات کے سالانہ آبادی کے سروے کا تخمینہ ہے کہ 18سال یا اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 11.9فیصد افراد جو کہ تقریباً 6 ملین افراد کے مساوی ہیں 2023 میں برطانیہ میں سگریٹ پیتے ہیں او این ایس ریکارڈز 2011میں شروع ہونے کے بعد سے یہ موجودہ تمباکو نوشی کرنے والوں کا سب سے کم تناسب ہے۔تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 18سے 25 سال کی عمر کے تقریباً 350بالغ افراد روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ڈاکٹر ایان واکر چیرٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آف پالیسی نے کہا کہ تمباکو اپنے دو تہائی استعمال کرنے والوں کو ہلاک کر دیتا ہے، تمباکو نوشی سے ہونے والے نقصانات کی شدت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور یہ اعدادوشمار ان زندگیوں کو بے نقاب کرتے ہیں جو داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر پروفیسر کرس وائٹی نے کہا ہے کہ برطانیہ آخر کار تمباکو نوشی سے پاک بننے سے بچوں میں مردہ پیدائش اور دمہ کے کیسز کم ہوں گے ساتھ ہی کینسر، فالج، دل کی بیماری اور ڈیمنشیا میں بھی کمی آئے گی۔