لیڈز (پ ر) عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ کے رہنما پرویز فتح، پروفیسر محسن ذوالفقار، سلاؤ سے ڈاکٹر افتخار محمود، ڈاکٹر احمد توحید خان، یحییٰ ہاشمی، بریڈفورڈ سے لالہ محمد یونس، سشید خاطر ایڈووکیٹ، راچڈیل سے محمد ضمیر بٹ، محمد سعید، مانچسٹر سے ذاکر حسین ایڈووکیٹ، محبوب الٰہی بٹ، چوہدری پرویز مسیح، انیس حیدر زیدی، آکسفورڈ سے نذہت سباس، محمد عباس اور لندن سے عیسیٰ یوسف، منیب انور ایڈووکیٹ نے مشترکہ بیان میں عوامی ورکرز پارٹی آزاد کشمیر کے چیف آرگنائزر اور فتح پور تھکیالہ نکیال بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری شاہ نواز علی شیر کے خلاف جھوٹے مقدمات کی مدمت کی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ بوکھلاہٹ کا شکار ریاستی سرکار اور مقامی انتظامیہ نے کوٹلی سانحہ میں شاہ نواز علی شیر کے خلاف بے بنیاد مقدمہ قائم کیا۔ رہنماؤں نے کہاشاہ نواز علی شیر ریاست میں بلا جواز صدارتی آرڈیننس کے نفاذ اور کشمیری عوامی کے جمہوری اور اظہارِ رائے کے آئینی حق کی کھل کر مذمت کی تھی لیکن ان کے خلاف بنایا گیا مقدمہ بالکل بلاجواز اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ کے رہنماؤں نے کوٹلی سانحہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس روز حکومت اور انتظامیہ نے اوچھے ہتھکنڈوں سے آزادی اظہار رائے کو سلب کرنے کی کوشش کی اور بے بنیاد شکوک کی بنیاد پر پر امن نہتے عوام کو تشدد کو نشانہ بنایا۔ غیر آئینی اور غیر جمہوری صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج اور اسے منسوخ کرنے کیلئے پرامن جدوجہد سیاسی کارکنوں کی ذمہ داری اور ماہرین قانوں کی ذمہ داری ہے۔ ریاست عوام کے جائز حقوق اور جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری نبھانے میں بری طرح سے ناکام ہو چکی ہے اور عوامی غصہ کے کم کرنے کے لیے سیاسی کارکنوں اور جمہوری حقوق کی علم برداروں کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صدراتی آرڈنینس بلیک لاء اور نو آبادیاتی دور کا قانون ہے، جو عبوری آئین1974، اقوام متحدہ کے چارٹر، یونیورسل لاء کے بھی خلاف ہے اور یہ کسی بھی آزاد، جمہوری اور مہذب ریاست کے آئین کے بنیادی حقوق کے باب، آرٹیکل سمیت بنیادی آئینی انسانی عوامی شہری و سیاسی معاشی حقوق، یعنی آزادی اظہار رائے، سیاسی نقل و حرکت، بولنے سوچنے کی آزادی کی سنگین پامالی ہے۔ اس بلیک لاء سے بھارتی زیرانتظام جموں و کشمیر پر قابض بھارت اور اس کے مضبوط تھنک ٹینک و میڈیا کو بھی ریاست جموں و کشمیر کے قومی سوال پر پروپیگنڈا اور ہرزہ سرائی کا جواز فراہم ہوتا ہے،رہنماؤں نے کہا کہ آزاد کشمیر صدارتی آرڈیننس کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔