• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنے گھر کے ساتھ ہر شخص ایک جذباتی لگاؤ رکھتا ہے، تاہم بہت سوں کی زندگی میں ایسا وقت بھی آتا ہے کہ کئی وجوہات کی بنا پر انھیں اپنا گھر فروخت کرنا بھی پڑجاتا ہے، جو کہ ایک انتہائی جذباتی فیصلہ ہوتا ہے۔وہ گھر جس میں آپ نے زندگی کا ایک حصہ گزارا ہو، اسے فروخت کرنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے مالی ضروریات یا پھر ایک علاقہ یا ملک سے دوسرے علاقہ یا ملک نقل مکانی وغیرہ وغیرہ۔ اپنے گھر کے ساتھ جذباتی لگاؤ ایک زبردست احساس ہے لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ جب گھر کو فروخت کرنے کے لیے قیمت کا تعین کیا جائے تو اس میں جذبات کو حاوی نہ ہونے دیا جائے۔

گھر کو کم سے کم وقت میں بہتر قیمت پر کس طرح فروخت کیا جاسکتا ہے، ذیل میں اس حوالے سے کچھ مشورے پیش کیے جارہے ہیں۔

قیمت کا اندازہ

پاکستان میں گھروں کی مارکیٹ انتہائی مسابقت کی حامل ہے، جہاں بڑے شہروں میں کئی لاکھ رہائشی یونٹس کی کمی کا سامنا ہے۔ ایسی مارکیٹ میں گھر کی درست قیمت کا تعین آپ کو گھر جلد فروخت کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں خریداروں کی دلچسپی بڑھ سکتی ہےاور آپ کو کئی پارٹیوں کی جانب سے خریداری کی پیشکش آ سکتی ہے۔ اگر آپ کا گھر ایک سے زیادہ دلچسپی رکھنے والے خریداروں کو پسند آجائے تو یہ بھی ممکن ہوتا ہے کہ آپ اپنے گھر کو مجوزہ قیمت سے زیادہ پر فروخت کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں۔

ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ اپنے گھر کی درست قیمت کا تعین کس طرح کرسکتے ہیں؟ اس کے لیے آپ کو سب سے پہلے ٹھنڈے دماغ کے ساتھ مارکیٹ کے موجودہ زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہوگا۔

آپ کو کچھ تحقیق کرنا ہوگی اور اعدادوشمار کے گورکھ دھندے کو سمجھنا پڑے گا۔ اپنے گھر کی درست قیمت کا تعین کرنے کے لیے آپ کو اپنے آس پاس ایسی ہی خصوصیات رکھنے والے دیگر گھروں کو دیکھنا پڑے گاکہ ان کی کیا قیمتیں چل رہی ہیں۔ اگر آپ کے گھر کا رنگ و روغن خراب ہورہا ہے تو اسے گلی کے کونے پر تعمیر شدہ نئی عمارت والے گھر سے تشبیہ دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

زیادہ قیمت پر فروخت کرنا

پاکستان میں بدقسمتی سے کسی بھی ریئل اسٹیٹ کی مارکیٹ قیمت اور سرکاری قیمت میں فرق پایا جاتا ہے، ایسے میں کسی بھی گھر کی اصل قیمت جاننا انتہائی مشکل طلب کام ہوتا ہے۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی کرنے کی ہر حکومتی کوشش ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکی ہے، جس کے معیشت پر بھی انتہائی منفی اثرات ہوتے ہیں۔ ایسے میں ہم ترقی یافتہ ملکوں میں ہاؤسنگ رجحانات کے بارے میں ضرور جان سکتے ہیں۔ 

مثال کے طور پر ریڈ فِن ہاؤسنگ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ایک سال کے دوران امریکا میں فروخت ہونے والے 36فی صد گھر ان کی مارکیٹ قیمت سے زائد پر فروخت ہوئے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ مارکیٹ میں فروخت کے لیے دستیاب گھروں کی تعداد میں پچاس فی صد کمی دیکھی گئی۔ ایسے ماحول میں، گھر کو زائد قیمت پر بیچنے کی سوچ دل کو کافی لبھاتی ہے لیکن اگر ایسی صورتِ حال میں آپ کاگھر فوری طور پر فروخت نہ ہوسکا تو یہ چیز آپ کے خلاف بھی جاسکتی ہے۔ 

عمومی طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ اگر آپ نے اپنے گھر کی قیمت مارکیٹ رجحان سے زائد مقرر کی ہوئی ہے اور وہ ایک مہینے تک اس قیمت پر نہیں فروخت ہوتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا گھر مجوزہ قیمت پر فروخت نہیں ہوگا۔ اس صورتِ حال میں اچھی حکمتِ عملی کا تقاضا یہی ہوگا کہ آپ گھر کی قیمت گھٹا دیں، بصورتِ دیگر یہ ممکن ہے کہ آپ کے گھر کی مارکیٹ خراب ہوجائے اور اسے فروخت کرنے میں آپ کو طویل جدوجہد کرنا پڑے۔

کم قیمت پر فروخت کرنا

کیا آپ اپنا گھر کم قیمت پر فروخت کرنا تصور کرسکتے ہیں؟ یہ بات ناصرف عقلی طور پر ناقابلِ عمل ہوگی بلکہ یہ بات ممکنہ خریداروں کو بھی شکوک و شبہات میں مبتلا کرسکتی ہے کہ گھر کیوں کم قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے، جب تک کہ آپ انھیں اس حوالے سے کوئی ٹھوس اور منطقی جواب دے کر مطمئن نہ کردیں۔

ہر شخص کی زندگی کے حالات مختلف ہوتے ہیں۔ اگر آپ نے پہلے ہی دوسرا گھر خریدنے کا سودا کرلیا ہے اور اس کی مقررہ وقت پر وہاں ادائیگی کرنی ہے یا اگر دونوں گھر بینک مارگیج پر ہیں تو آپ ایک مشکل صورتِ حال سے دوچار ہیں، ایسے میں آپ کی کوشش یہی ہونی چاہیے کہ گھر کو جلد از جلد بیچنے کا سودا کرلیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ آپ نظم اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور حکمتِ عملی کے تحت کام کریں۔

پروفیشنل نقطۂ نظر

ریئل اسٹیٹ پروفیشنلز اپنا کام منظم انداز میں بخوبی کرنا جانتے ہیں اور اگر آپ بھی اپنے گھر کی فروخت کے لیے ایسے ہی کسی ریئل اسٹیٹ ایجنٹ سے رابطہ کرلیں تو یہ فیصلہ آپ کے حق میں بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔ ریئل اسٹیٹ ایجنٹ ناصرف آپ کے گھر کی درست قیمت کا تعین کرنے میں آپ کی مدد کرے گا بلکہ ممکنہ خریداروں کا بھی بندوبست کرسکتا ہے۔

تعمیرات سے مزید