شاہ زیب خان قتل کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی سینٹرل جیل کراچی کے بجائے گزری میں واقعے نجی اسپتال کی بالائی منزل پر شاہانہ زندگی گزار رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی سے متعلق یہ اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ ملزم کئی ماہ سے جیل کے بجائے کراچی کے ایک نجی اسپتال میں رہ رہا ہے، اسپتال شاہ رخ جتوئی کے خاندان نے کرائے پر حاصل کر رکھا ہے۔
ذرائع محکمہ داخلہ کے مطابق ملزم کو محکمہ داخلہ سندھ کےحکم پر جیل سے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ اب شاہانہ زندگی گزار رہا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کی جیل سے نجی اسپتال منتقلی کے پیچھے سندھ کی اعلیٰ شخصیت کا ہاتھ ہے۔
عدالت سے سزا ملنے کے بعد شاہ رخ جتوئی سزا یافتہ مجرم ہے اور قیدی کے بجائے عام انسانوں والی زندگی گزار رہا ہے۔
واضح رہے کہ 25 دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے لڑ پڑا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔
واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا، تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔
7جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضیٰ کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔