• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بی بی سی چینل پر کشمیریوں کو بھی نمائندگی کا حق دیا جائے، سردار شفیق احمد

وٹفورڈ ( نمائندہ جنگ) کشمیر فورم وٹفورڈ کے چیئرمین سردار شفیق احمد خان نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ،ایم پی وٹفورڈ ڈین رسل اور بی بی سی کے ڈائریکٹر ٹم ڈیو ڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ بی بی سی چینل پر کشمیر یوں کو بھی نمائندگی کا حق دیا جائے تاکہ بی بی سی چینلز پر باقاعدہ پروگرام کے ذریعے بر طانیہ میں ہماری نوجوان نسل اپنی تہذیب و ثقافت اور مسئلہ کشمیر کے پس منظر سے آگاہ ہو سکے ۔ جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے یہاں انگریزی ماحول میں پرورش پارہے ہیں ۔ وہ ہمارے ایشیائی چینلز پر چلنے والے پروگرام اتنی دلچسپی سے نہیں دیکھتے، وہ انگریزی خبریں اور دیگر پروگرام دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ سردار شفیق احمد خان نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ایشین چینلز پاکستان کی سیاسی صورتحال پر تبصرے زیادہ ہوتےہیں مگر برطانیہ میں کشمیریوں کے مسائل اور مسئلہ کشمیر کےمستقبل پر کوئی بات نہیں ہوتی ۔ اس وقت برطانیہ میں ایک ملین سے زائد کشمیر ی آباد ہیں ۔ جو باقاعدگی سے ٹی وی لائسنس فیس ادا کرتے ہیں ۔ہم نے سابق ایم پی رچرڈ ہیرنگٹن کے ہمراہ اس وقت کے بی بی سی ڈائریکٹر جیمی انگس سے ملاقات کی تھی۔انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ بی بی سی انگریزی چینلزپر مسئلہ کشمیرسمیت کشمیریوں سے متعلق دیگر پروگرامات کو مذید وقت دیں گے مگر وعدے کی تکمیل نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے لوکل ایم پی ڈین رسل سے کئی بار ملاقات کر کے ساری صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کشمیری برطانیہ میں آن لائن پروگرام دیکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ بی بی سی چینلز پر براہ راست پروگرام دیکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ برطانیہ ایک ملٹی کلچرل ملک ہے، یہاں سب سے زیادہ کشمیری آباد ہیں ۔ ہم برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے مطالبہ کرتے ہیں کے وہ بی بی سی چینلز پر براراست مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو خبروں کا حصہ بنایا جائے، عالمی برادری کے سامنے بھارتی حکومت کا اصل چہرہ دکھایا جائے ۔ برطانوی چینلز پر ہفتہ میں دو بار وائس آف کشمیر پروگرام دکھائے جانے کے احکامات جاری کئے جائیں تاکہ برطانیہ میں انگلش سوسائٹی اور برطانیہ کا الیکٹرانک میڈیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ ہو سکے،انہوں برطانیہ کی تمام کشمیری جماعتوں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ ہماری آواز اپنے اپنے ایم پیز تک پہنچائیں ۔
یورپ سے سے مزید