ماہرین فلکیات کی ٹیم نے ہمارے نظام شمسی کے گرد پر اسرار ’’کائناتی بلبلہ ‘‘ دریافت کیا ہے۔ یہ بلبلہ ان واقعات کے تسلسل کا نتیجہ ہے جو آج سے ایک کروڑ 40 لاکھ سال پہلے شروع ہوئے تھے ۔ ماہرین تقریباً چالیس سال سے جانتے ہیں کہ ہمارے نظامِ شمسی کے گرد تقریباً 1,000 نوری سال وسیع علاقے کے اندر بہت کم ستارے ہیں جب کہ اس کے باہر نئے ستارے خاصی بڑی تعداد میں بن رہے ہیں۔
نئی تحقیق میں امریکا، جرمنی، آسٹریا اور کینیڈا کے ماہرین نے حالیہ برسوں میں کی گئی تحقیق اور فلکیاتی مشاہدات اور پیچیدہ کمپیوٹر سمیولیشنز کی مدد سے دریافت کیا ہےکہ یہ کائناتی بلبلہ 14ملین سال پہلے ایک سپرنووا دھماکے سے بننا شروع ہوا تھا۔
سورج سے کئی گنا زیادہ کمیت والا کوئی ستارہ اپنی زندگی کے آخری حصے میں ایک شدید دھماکے سے پھٹتا ہے، جس کے نتیجے میں بہت زیادہ توانائی، صدماتی لہریں اور اس ستارے کا مادّہ چاروں طرف پھیل جاتے ہیں۔ یہی وہ دھماکہ ہے جسے سپرنووا کہا جاتا ہے۔14 ملین سال پہلے سپرنووا کے نتیجے میں وجود پذیر ہونے والے اس کائناتی بلبلے کے بیرونی کناروں پر نئے ستارے بھی بڑی تعداد میں بننے لگے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
البتہ، اس کے ساتھ ساتھ یہ بلبلہ مسلسل پھیلتا بھی جارہا ہے اور آج تقریباً 1,000 نوری سال جتنا وسیع ہوچکا ہے۔ تازہ تحقیق میں ماہرین نے نہ صرف اس کائناتی بلبلے کی پوری تاریخ معلوم کی ہے بلکہ اس کی ساخت کا تعین بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کائنات میں ایسے وسیع و عریض بلبلوں کی بڑی تعداد موجود ہوسکتی ہے لیکن اس کےلیے ہمیں مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔