• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے کہا ہے کہ اگر وہ ویرات کوہلی کی جگہ ہوتے تو شادی نہیں کرتے کیونکہ شادی کے دباؤ نے کوہلی کے کھیل کو متاثر کیا ہے۔

شعیب اختر نے ویرات کوہلی کی موجودہ کرکٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ویرات نے کپتانی نہیں چھوڑی لیکن اُنہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا، یہ ان کے لیے بہترین وقت نہیں ہے لیکن انہیں یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کس چیز سے بنے ہیں، کیا وہ اسٹیل کا بنا ہے یا لوہے کا؟‘

اُنہوں نے کہا کہ ’ویرات نے 6 سے 7 سال کپتانی کی اور میں کبھی بھی ان کی کپتانی کے حق میں نہیں تھا، میں صرف یہ چاہتا تھا کہ وہ 100، 120 رنز بناتا رہے اور اپنی بیٹنگ پر توجہ مرکوز رکھے۔‘

تجربہ کار کرکٹر نے مزید کہا کہ ’کوہلی کو شادی کرنے کے بجائے صرف 10 سے 12 سال تک رنز بنانے اور ریکارڈ بنانے پر توجہ دینی چاہیے تھی، میں ان کی جگہ ہوتا تو شادی نہیں کرتا۔‘

سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ’کرکٹ کے یہ 10سے 12 سال مختلف ہوتے ہیں اور دوبارہ نہیں آتے، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ شادی کرنا غلط ہے لیکن اگر آپ بھارت کے لیے کھیل رہے ہیں تو آپ کو کرکٹ پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔‘

جب شعیب اختر سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا شادی کا دباؤ کسی کھلاڑی کے کھیل کو متاثر کرنے میں کوئی کردار ادا کرتا ہے تو اُنہوں نے جواب دیا، ’بالکل، ہاں۔‘

شعیب اختر نے کہا کہ ’بچوں کا، خاندان کا دباؤ ہوتا ہے، جیسے جیسے ذمہ داری بڑھتی ہے، اتنا ہی دباؤ بھی بڑھتا ہے۔ کرکٹرز کا کریئر 14 سے 15 سال کا مختصر ہوتا ہے جس میں آپ پانچ چھ سال تک اپنے عروج پر رہتے ہیں، ویرات کے وہ سال گزر چکے ہیں، اب اُنہیں جدوجہد کرنی ہے۔‘

انہوں نے مشورہ دیا کہ ’کھلاڑی بالخصوص ٹیم کے کپتان کو رول سے ریٹائر ہونے کے بعد ہی شادی کرنی چاہیے۔‘

سابق کرکٹر نے مزید کہا کہ ’ایک کپتان کے طور پر آپ کو بہت کچھ سوچنا ہوگا، میں شادی کے خلاف نہیں ہوں لیکن میرا یقین ہے کہ زیادہ دباؤ نہیں ہونا چاہیے، آزادانہ طور پر کھیلنا چاہیے۔‘

شعیب اختر نے کہا کہ ’میں نے ریٹائر ہونے پر شادی کی تھی، بطور کپتان، آپ کو میڈیا، برانڈ، ان تمام چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘

کھیلوں کی خبریں سے مزید