• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رینکنگ کم کرنے کی وجوہ اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ سے پوچھی ہیں، فواد چوہدری


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف عمران خان کے بیانیہ میں کوئی فرق نہیں آیا.

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جب عوام مشکل میں ہوں تو سر پر ہاتھ رکھنے والے بھی سوچتے ہیں.

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتساب کے بعد کرپشن کے خاتمے کے بیانیہ کو بڑا دھچکا پہنچا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی مکمل رپورٹ ابھی نہیں آئی ہے، کرپشن کے خلاف عمران خان کے بیانیہ میں کوئی فرق نہیں آیا، ہمارا موقف آج بھی یہی ہے کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی ہونی چاہئے.

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی پریس ریلیز میں مالی کرپشن سے متعلق نہیں ہے، ناصرہ جاوید اقبال کے بیان سے لگتا ہے مسئلہ قانون کی بالادستی نہ ہونا اور ریاست کی عدم موجودگی کا ہے، پچھلے سال رپورٹ میں فوکس عدلیہ میں مقدمات کے تاثر پر تھا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی مکمل رپورٹ آنے کے بعد ہی تبصرہ کرسکیں گے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ رپورٹ میں اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے 17پوائنٹس کم کیے جو رول آف لاء سے متعلق ہے باقی اداروں نے پچھلی رینکنگ برقرار رکھی ہے، رول آف لاء کے بھی 12پلرز ہیں دیکھنا ہوگا رپورٹ میں کس پلر پرا عتراض کیا گیا،پاکستان میں حکومتی فنڈز کے آڈٹ کا باقاعدہ نظام موجود ہے، اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ سے پوچھا ہے کہ رینکنگ کم کرنے کی وجوہات کیا ہیں، وہ وجوہات بتائیں گے تو ہم جواب دیدیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کوئی نہیں کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں ہر سطح پر کرپشن ختم ہوئی ہے، عدالت میں کیس لگوانے یا فیصلے کیلئے کرپشن ہوتی ہے تو اس کا جواب عدلیہ ہی دے سکتی ہے، پہلی بار وزیراعظم، کابینہ اور خیبرپختونخوا و رپنجاب کے وزرائے اعلیٰ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں آیا، حکومت میں سیاسی سطح پر کرپشن میں بہت کمی آئی ہے جو بڑی کامیابی ہے،.

آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا معاملہ ہو یا چینی کا معاملہ ہو وہ حکومت خود سامنے لائی اس پر تعریف ہونی چاہئے، تمام انکوائریز عمران خان کے حکم پر کروائی گئیں اور پبلک کیا گیا، ہر معاملہ پر قانون کے مطابق کارروائی ہوئی جس کے نتیجے میں ایف بی آر کے ریونیو میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پہلی بار کابینہ کی سطح پر کرپشن سے متعلق تاثر بدل کر رہ گیا ہے، مالم جبہ کیس میں محکمہ جنگلات اور محکمہ سیاحت میں جھگڑا تھا، انکوائری سے پتا چلا کہ محکمہ سیاحت کی زمین تھی، کسی کے شوق کی وجہ سے پرویز خٹک کو جیل میں نہیں ڈال سکتے.

پنجاب کے دو وزراء علیم خان اور سبطین خان پر جب الزام لگا تو انہوں نے مستعفی ہو کر اپنا کیس لڑا، بابر اعوان پر الزام آیا انہوں نے بھی مستعفی ہو کر کیس لڑا، ماضی میں کسی حکومت نے اپنے ارکان کے خلاف انکوائری نہیں کروائی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ نیب کے ادارے سے ہمارا بھی کئی مرتبہ گلہ ہوجاتا ہے، نیب نے پچھلے ساڑھے تین سال میں جتنی ریکوریز کی اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ہے، سیاسی خاندانوں میں اومنی گروپ سے 12ارب روپے سے زیادہ ریکوری ہوئی ہے، شریف خاندان ملک سے باہر بیٹھا ہوا ہے، نیب کو اپنے مقدمات کو محدود اور فوکس کرنا چاہئے، لوگوں کی دلچسپی کرپشن کے بڑے مقدمات میں ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز سزا یافتہ ہیں ان پر کیسز ثابت ہوگئے ہیں، اومنی گروپ کے زیادہ تر لوگوں نے پلی بارگین کی ہے وہ بھی سزا ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ شہباز شریف کا کیس روزانہ کی بنیاد پر چلنا چاہئے، جہانگیر ترین کا کیس شریف خاندان کے کیسوں سے بہت مختلف ہے، جہانگیر ترین اپنے کیسوں میں جواب دے رہے ہیں.

جہانگیر ترین وزیراعظم کے قریب ترین دوست تھے لیکن عمران خان نے ان کا بھی لحاظ نہیں کیا، قانون کی بالادستی کیلئے کابینہ سمیت تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حکومتی اتحادیوں یا پی ٹی آئی اراکین کو شامل کیے بغیر تحریک عدم اعتماد ممکن نہیں ہے، جب ہماری تیاری مکمل ہوگی عدم اعتماد کردیں گے، سب جانتے ہیں یہ حکومت کیسے بنی کیا حالات تھے، پی ٹی آئی ارکان چاہتے ہیں ان پر کوئی دباؤ نہ ہو کوئی ٹیلیفون کال نہ آئے۔

اہم خبریں سے مزید