• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر موسم (بالخصوص سردی اور گرمی) اپنے ساتھ سوغاتیں لاتا ہے، ساتھ ہی پہننے اوڑھنے اور روزمرہ معمولات میں بھی تبدیلی آجاتی ہے۔ موسم سرما کی بات کریں تو سردی بڑھتے ہی لوگ پائے، نہاری، باربی کیو، مچھلی، میوہ جات، مونگ پھلی، شکر قندی وغیرہ زیادہ کھانے لگ جاتے ہیں جبکہ صبح اور رات کے اوقات میں وہ گھر میں بستر کے اندر رہنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ اس غیر موزوں لائف اسٹائل کی وجہ سے بعض اوقات طبیعت میں سستی، کاہلی، بیزاری اور چڑچڑاپن محسوس ہونے لگتا ہے۔ 

ایسے میں ورزش کے لیے پارک یا جم جانا مشکل محسوس ہو تا ہے، جو وزن بڑھنے کا باعث بنتا ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ موسم خواہ کوئی بھی ہو، ورزش کی اہمیت و افادیت ہمیشہ برقرار رہتی ہے جبکہ سرد موسم میں تو اس کی اہمیت دگنی ہوجاتی ہے۔ ذیل میں بتائی گئی ایکسرسائز کے ذریعےآپ گھر میں رہتے ہوئے بھی خود کو فٹ رکھ سکتے ہیں۔

وارم اَپ کا عمل

ورزش کا آغاز کرنے سے قبل جسم کو وارم اَپ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ لوگ وارم اَپ کرنے کے حوالے سے اکثر مخمصے کا شکار رہتے ہیں کہ کیا کریں اور کیا نہ کریں۔ اس حوالے سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ تمام ورزشیں، جو آپ نے اپنےا سکول کے پی ٹی پیریڈ یا اسکول اسمبلی میں سیکھی ہوں، انہیں ذہن میں تازہ کرکے دہرائیں کیونکہ وہ سب بھی بہترین وارم اَپ اسٹریچنگ ورزشیں ہیں۔

جمپنگ اور اسٹریچنگ

اگر آپ ایک لمبے چوڑے ورک آؤ ٹ کے موڈ میں نہیں تو جمپ اور اسٹریچنگ کے ذریعے بھی موسم سرما میں فٹنس بحال کی جاسکتی ہے۔ اُچھلنے سے آپ کے جسم میں توانائی کی سطح میں اضافہ ہوتا اور کیلوریز تیزی سے جلتی ہیں۔ جمپنگ جسم کے ان عضلات کو بھی متحرک کرتی ہے جو چہل قدمی میں نظر انداز ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسٹریچنگ کے دوران بازوؤں کو دونوں اطراف پھیلا کر کمر کو دائیں بائیں حرکت دینے کے ساتھ ہی بازوؤں کو سر کے اوپر لے جاکر ہاتھوں کو گھمانے سے جسم میں کھنچاؤ اور لچک پیدا ہوتی ہے۔

جمپنگ اور اسٹریچنگ اگر آپ ایک لمبے چوڑے ورک آؤ ٹ کے موڈ میں نہیں تو جمپ اور اسٹریچنگ کے ذریعے بھی موسم سرما میں فٹنس بحال کی جاسکتی ہے۔ اُچھلنے سے آپ کے جسم میں توانائی کی سطح میں اضافہ ہوتا اور کیلوریز تیزی سے جلتی ہیں۔ جمپنگ جسم کے ان عضلات کو بھی متحرک کرتی ہے جو چہل قدمی میں نظر انداز ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسٹریچنگ کے دوران بازوؤں کو دونوں اطراف پھیلا کر کمر کو دائیں بائیں حرکت دینے کے ساتھ ہی بازوؤں کو سر کے اوپر لے جاکر ہاتھوں کو گھمانے سے جسم میں کھنچاؤ اور لچک پیدا ہوتی ہے۔

گھر پر ورزش

بعض اوقات انسان ایک جیسی ر وٹین سے اُکتاہٹ محسوس کرنے لگتا ہے۔ سر د موسم میں اپنی معمول کی ورزشوں کے ساتھ انٹرنیٹ سے فٹنس ٹرینرز کی ویڈیوز تلاش کریں، ورک آؤٹ کی سینکڑوں ویڈیوز انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ انڈوریکسرسائز کے طور پاؤنڈ ورک آؤٹ آپ کے لیے ایک نیااضافہ ثابت ہوگا۔ اسے سرد موسم کے لیے کارڈیو اور قوت بڑھانے والاورک آؤٹ تسلیم کیا جاتا ہے۔ ورک آؤٹ کے دوران کیے گئے اسکواٹس،لنگس ،جمپز،ٹوئسٹ اور اسٹریچس کے ذریعے آپ موسم سرما میں بھی خود کو چاق وچوبند محسوس کریںگے۔

کھیل کھیلنا

موسم سرما میں فٹنس حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے لوگوں کے لیے ویسے تو جم جانا ہی بہتر ہےلیکن اگر ایسا نہ کرنے پانے کی صورت میں گھر پر رہتے ہوئے انڈور اسپورٹس کے ذریعے خود کو فعال رکھا جاسکتا ہے۔ جسمانی سرگرمی کے لیے کرکٹ ،باکسنگ، ہاکی اور نیٹ بال جیسےکھیل کافی مفید سمجھے جاتے ہیں۔ 

اس کے علاوہ ہمارے یہاں سردیوں میں بیڈ منٹن کھیلنے کا رواج عام ہے، بچے بڑے سب ہی یہ شام اور رات کے وقت یہ کھیل نہایت شوق سے کھیلتے ہیں۔ ان ڈور کھیلوں سے ذہن پرسکون ہوتا ہے، تناؤ اور اضطراب میں کمی، موڈ میں بہتری ، تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ اور توجہ مرکوز کرنے میں بہتری آتی ہے۔

سائیکل چلانا

ماہرین سائیکل چلانے کو بہترین جسمانی ورزش مانتے ہیں، جو اچھی صحت یقینی بنانے کے ساتھ ہر عمر کے افراد کےلیے نہایت ضروری ہے۔ گھر میں رہتے ہوئے بھی سائیکلنگ کا شوق بخوبی پورا کیاجاسکتا ہے۔ سائیکل چلانے سے پورے جسم میں خون کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے جبکہ انسان جسمانی طور پر زیادہ فٹ بھی رہتا ہے۔ 

ایوری ڈے ہیلتھ میں شائع کئے گئے ایک مضمون کے مطابق فی گھنٹہ سائیکل چلانا 300سے زائدکیلوریز جلانے میں مدد دیتا ہے۔ اگر آپ باہر جاکر سائیکل نہیں چلاسکتے تو انڈور سائیکلنگ مشین گھر لے آئیں تاکہ آپ ایک ہی جگہ بیٹھ کر سائیکلنگ کی افادیت حاصل کرسکیں۔

چہل قدمی

جسم کو فٹ اور توانارکھنے کے لیے چہل قدمی ایک بہترین ورزش ہے مگر سردیوں میں چہل قدمی کرنا یقینا ًمشکل معلوم ہوتا ہے۔ اس غرض سے آپ پاس کسی مال یا گروسری اسٹور تک جاسکتے ہیں۔ گھر کا سودا سلف لانے کے لیے کسی سواری کا سہارا لینے کے بجائے چہل قدمی کرکے یہ کام انجام دیں۔ چھٹی والے دن یا معمول کے دنوں میں جب بھی آپ کو فرصت کے لمحات میسر آئیں تو کسی پارک یا مال کا رُخ کیا جاسکتا ہے۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ چہل قدمی کے دوران تیز قدموں سے چلیں ،اس طرح 30منٹ کی چہل قدمی تقریباً 68کیلوریز جلانے میں مد د دے گی۔

سیڑھیاں چڑھنا اترنا

بالائی منزلوں پر جانے کے لیے سیڑھیوں کا استعمال جسمانی صحت برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ سیڑھیاں چڑھنا اترنا ایک بہترین کارڈیو ورک آؤٹ اور ٹانگوں کی ورزش ہے ۔ اگر سیڑھی چڑھنے کے دوران آپ تھک جائیں تو کسی منزل (فلور) پر رک جائیں اور چند منٹ واک کرنے کے بعد سیڑھیاں چڑھنے یا اترنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں۔ سیڑھیاں چڑھنے یا اترنے کے دوران کوشش کریں کہ دو اسٹیپ ایک ساتھ چڑھیں یا اتریں۔ چند اسٹیپ یا جمپنگ جیکس قوت اور فعالیت میں اضافہ کرتے محسوس ہوں گے۔

صحت سے مزید