اسلام آباد(اے پی پی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات سے پورے خطے میں استحکام آیا ہے‘اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ جو کہ کسی حد تک چین کا بھی مسئلہ ہے وہ ہمارا بڑا ہمسایہ بھارت ہے‘
بھارت نے کشمیر کی صورتحال بدتربنا دی ہے، بھارت کی انتہا پسندحکومت کے ساتھ آگےبڑھنابہت مشکل ہے‘ طالبان حکومت کے ساتھ پسندیدگی اور نا پسندیدگی کوایک طرف رکھتے ہوئےہمیں افغان عوام کی مدد کرنی چاہیے‘ دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی ، ایسی صورتحال پیدا نہیں ہونی چاہیے کہ دنیادو حصوں میں تقسیم ہو جائے‘ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کو ایسی صورتحال کاسامنا کرنا پڑے کہ اگر آپ کے چین کے ساتھ تعلقات ہیں تو آپ کو دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات ختم کرنا پڑیں۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے چینی ٹی وی ’سی جی ٹی این ‘کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر بھارت کے ساتھ ہمارا واحد تنازع ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ جلد یا بہ دیر ہم اسےگفت وشنید کےذریعے حل کرلیں گے۔
افغانستان کے علاوہ پاکستان نے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ نقصان اٹھایا۔ہماری معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ کانقصان ہوا۔ ہماری کرنسی نے اپنی آدھی سے زیادہ قیمت کھو دی اور ان سب سے بڑھ کر ہماری دو انتہائی بدعنوان حکومتیں جو مالی بحران کی وجہ بنیں لہٰذا چین ہمارے سب سے مشکل وقت میں سامنے آیا۔
عمران خان کا کہناتھاکہ بدقسمتی سے ہماری 25 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے زندگی بسرکررہی ہے‘ہماری بنیادی ترجیح ان کو اس صورتحال سے باہر نکالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ کشیدگی ایک اور سرد جنگ کی شکل اختیار نہ کرلے جہاں ہمیں یہ فیصلہ کرناپڑے کہ ہم نے کس کاساتھ دینا ہے۔ ہمارے امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور چین کے ساتھ انتہائی مضبوط تعلقات ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان وہ کردار اد اکرے جو اس نے 1970 میں کیا۔ میری ترجیح پاکستان کی 22 کروڑ عوام ہیں۔