• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے ہمیشہ ہمیں استعمال کیا، ضرورت پڑنے پر دوست، مطلب نکلنے پر چھوڑ جاتا ہے، اس سے چین جیسے تعلقات نہیں، عمران خان

اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو ہمیشہ اپنے مطلب کے لیے استعمال کیا ‘ امریکا کو جب اور جہاں ضرورت پڑی اس نے ہمیں دوست بنایا اور مطلب نکلنے پر پھر چھوڑ دیا۔

ا مریکا بھی پاکستان کا اچھا دوست ہے لیکن یہ چین کی طرح کی دوستی نہیں‘ چین نے ہرضرورت میں ہماراساتھ دیا‘پاک چین تعلقات عوام کی سطح پر سرایت کر گئے ہیں‘پاکستان اور چین دوبارہ سرد جنگ کا دور نہیں چاہتے، امریکا اور چین کے درمیان رقابت کے بجائے صحت مند مقابلے سے پوری دنیاکو فائدہ ہوگا.

اس حوالے سے پاکستان ماضی کی طرح اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے‘افغانستان میں امریکا کا سارا مشن ہی غلط اطلاعات اور منصوبہ بندی پر مبنی تھا‘اسے ناکام ہی ہونا تھا‘افغانستان کی امداد نہ کی گئی تو انسان کا پیدا کردہ سب سے بڑا المیہ جنم لے سکتا ہے‘بھارت کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے سے انکار کے باعث زیادہ نقصان اٹھائے گا‘سیاست میں آنے کا فیصلہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کیلئے کیا، 22سال جدوجہد کی اور وزارت عظمیٰ پر فائز ہوا۔

میرا یقین ہے کہ ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتے ہیں اور جو ملک طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں نہ لائے وہ تباہ ہوجاتا ہے، میری پارٹی کا منشور ملک میں قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست کا قیام ہے۔میری ترجیح اپنے ملک میں قانون کی حکمرانی اور اپنے عوام کی فلاح و بہبود ہے، جیو اکنامکس پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فودان یونیورسٹی چین کے ڈائریکٹر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کھیل سے کنارہ کش ہونے کے بعد پہلے کینسر ہسپتال بنایا‘ میں اسی سمت آگے بڑھ رہا تھا، پھر میں نے سیاست میں جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ مجھے احساس ہوا کہ بعض بگڑے ہوئے سیاستدان ہمارا ملک تباہ کر رہے ہیں‘

ایسا ملک جو طاقتور کو قانون کے تابع نہیں لا سکتابنانا ریپبلک بن جاتا ہے اور اس کے عوام غربت کا شکار ہو جاتے ہیں‘ افغانستان میں امریکا کے کوئی واضح مقاصد ہی نہیں تھے ‘اسامہ بن لادن کی موت کے بعد تو ان کا مشن ختم ہو جانا چاہئے تھا‘ وزیراعظم نے کہا کہ میری اولین ترجیح پاکستان کے 22کروڑ عوام ہیں، ہماری آبادی کا تقریباً 25 سے 30فیصد غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔ 

اہم خبریں سے مزید