کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال کیا نیب ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کیخلاف ثبوت دے پائے گی؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ شریف خاندان کا آج تک کوئی بیان سچ ثابت نہیں ہوا، ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ جن وزراء کو تعریفی اسناد دی گئیں ان میں سے کئی کے نام چینی، گندم اور ایل این جی اسکینڈلز میں سامنے آئے.
اطہر کاظمی نے کہا کہ مریم نواز کہتی تھیں ان کی لندن کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے، شریف خاندان آج تک کوئی دستاویز نہیں دکھاسکا جس سے پتا چلے کہ ایون فیلڈ فلیٹس کب خریدے گئے، مریم نواز کے وکیل عدالت سے ٹیکنیکل بنیادوں پر انصاف چاہتے ہیں، شریف خاندان کا آج تک کوئی بیان سچ ثابت نہیں ہوا۔
مظہر عباس کا کہنا تھا کہ نیب پر منحصر ہے کہ وہ ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا کیس کیسے ثابت کرتی ہے، نیب لوگوں کو پہلے گرفتار کرتی پھر کیس کی تحقیقات شروع کرتی ہے، پاکستان میں سیاسی انتقام کی تاریخ رہی ہے، نواز شریف نے پاناما کیس میں عدالت اور جے آئی ٹی پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، نواز شریف نے تحقیقات اور کیس کی سماعت کے دوران کسی مرحلہ پر سیاسی انتقام کی بات نہیں کی تھی لیکن جب فیصلہ آگیا تو سوالات اٹھائے گئے۔
ارشاد بھٹی نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں مزید کتنے ثبوت چاہئیں، جعلی ٹرسٹ ڈیڈ، کیلبری فونٹ اور قطری خط کو چھوڑ دیں، نواز شریف نے وزیراعظم ہوتے ہوئے پارلیمنٹ میں لندن فلیٹوں سے متعلق جھوٹ بولا لیکن ان کا احتساب نہیں کیا گیا، کیا قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا جھوٹ بولنا کوئی جرم نہیں ہے، اقامہ پاناما سے بڑاجرم ہے، اگر جوبائیڈن امریکا سے باہر کسی کمپنی کا ملازم نکلے تو کیا امریکی انہیں چھوڑ دیں گے۔
محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے لندن فلیٹس سے متعلق بہت سے سوالات کے جواب نہیں دیئے، عدالتی فیصلے ہیں کہ نیب کو بطور سیاسی ٹول استعمال کیا گیا ہے، پاکستان میں سیاسی مقاصد کے تحت مخالفین پر کیس بنائے جاتے ہیں، رانا ثناء اللہ پر سزائے موت والا کیس کن شواہد کی بنیاد پر بنایا گیا تھا۔
دوسرے سوال وزیراعظم کی بہترین کارکردگی پر وفاقی وزراء میں تعریفی اسناد تقسیم، کیا مذکورہ بالا وزراء کی کارکردگی تعریف اسناد کے قابل تھی؟ کا جواب دیتے ہوئے اطہر کاظمی نے کہا کہ وزارتوں کی کارکردگی سے قطع نظر وزیروں کا جوابدہ ہونا بہت خوبصورت نظریہ ہے، ماضی میں کبھی وزیروں کی کارکردگی پر بات نہیں ہوئی۔
محمل سرفراز نے کہا کہ وزیراعظم نے وزراء کو تعریفی اسناد فنڈز کے بہتر استعمال اور منصوبوں میں پیشرفت پر دی گئی ہیں، شیریں مزاری نے اچھی قانون سازی پیش کی انہیں تعریفی سند ملنی چاہئے تھی، جن وزراء کو تعریفی اسناد دی گئیں ان میں سے کئی کے نام چینی، گندم اور ایل این جی اسکینڈلز میں سامنے آئے، وزارت داخلہ میں شیخ رشید کی کیا کارکردگی رہی جو انہیں سند دی گئی۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ وزراء پروٹوکول، تنخواہیں، مراعات، سہولتیں لیتے ہیں انہیں کس کام پر تعریفی اسناد دی گئی ہیں، فواد چوہدری اور شہباز گل کچھ نہ ہونے پر بھی وزیراعظم کا دفاع کرتے رہے انہیں تعریفی اسناد نہ ملنے پر دکھ ہے، نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت جس کابینہ اجلاس میں دی گئی اس میں شیریں مزاری کے آنسو نکلے تھے انہیں تعریفی سند ملنا صحیح ہے، معیشت کی تباہ کن بنیاد رکھنے پر اسد عمر کو بھی ایوارڈ ملنا چاہئے۔