کراچی (نیوز ڈیسک) روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین حملے کے بعد مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس تنازع سے دور رہیں۔ ایسے حالات میں اگرچہ برطانیہ فی الحال روس کے ساتھ لفظوں کی جنگ لڑ رہا ہے لیکن کیا ہوگا کہ برطانیہ یا پھر یورپی ممالک اس تنازع میں مداخلت کر بیٹھیں؟
غیر ملکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنگ کی ڈائمنشن میں تیزی سے تبدیلی آ سکتی ہے اور روس کثیر الجہتی اپروچ اختیار کرتے ہوئے مختلف نوعیت کے حملے بھی کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مداخلت کی صورت میں روس وسیع ترین سائبر حملے کر سکتا ہے جن میں یورپ بھر میں ٹی وی یا پھر ٹیلی فون نیٹ ورک سسٹم جام ہو سکتا ہے جبکہ آن لائن بینکاری نظام اور صحت کا آن لائن سسٹم (این ایچ ایس) بھی مفلوج ہوسکتا ہے۔
سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ مداخلت کی صورت میں روسی صدر انٹرنیٹ کی بڑی کمپنیوں جیسا کہ فیس بک، انسٹا گرام، ٹوئٹر اور واٹس ایپ کو بند کرا سکتے ہیں لینک امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی طرح سے روس کی جانب سے دنیا بھر میں کوئی بڑا سائبر حملہ نیٹو کے آرٹیکل پانچ کو نافذ کر دے گا اور اس طرح تیسری جنگ عظیم چھڑ سکتی ہے۔
برطانیہ کے سرکردہ دفاعی اور سیکورٹی تھنک ٹینک RUSI میں یورپی سیکورٹی شعبے کے ریسرچ فیلو ایڈ آرنلڈ کا کہنا ہے کہ اگر سائبر حملوں میں وسعت آئی تو کاروبار اور عوام یہ بات ذہن میں بٹھا لیں کہ مختلف ویب سائٹس، کمیونیکیشن سسٹم، نیٹ ورک اور برطانیہ کا اہم قومی انفرا اسٹرکچر مفلوج ہو سکتا ہے۔
توقع نہیں کہ روسی صدر برطانیہ یا نیٹو کے کسی رکن ملک پر حملے کا حکم دیدیں تاوقتیکہ وہ یوکرین کی سرزمین پر آ کر روس کیخلاف کوئی اقدام کریں لیکن یہ واضح ہے کہ یورپی ممالک پر پہلا حملہ اُس وقت تک ہو چکا ہوگا جن میں برطانیہ میں موجود چھپے ہوئے روسی ایجنٹس خفیہ معلومات چوری کرنے کی کوششیں کریں گے۔ برطانوی وزیراعظم بوریس جانسن نے امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ مل کر روس کیخلاف زبردست معاشی اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن اس کے فوراً بعد روس کا جواب آنا طے ہے۔
اِس وقت یورپ کی گیس اور تیل کی مارکیٹس پر روس کی زبردست گرفت ہے اور توقع ہے کہ روسی صدر یورپ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتے ہیں اور اگر انہوں نے یورپ کی گیس میں کمی کرنے یا پھر مکمل طور پر گیس بند کرنے کا حکم دیدیا تو غالب امکان ہے کہ یورپ بھر میں گیس کی قیمت بڑھ جائے گی.
اس کی قلت ہوگی حتیٰ کہ بلیک آئوٹس بھی ہو سکتے ہیں۔ یورپ بھر میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ یوکرین دنیا میں سورج مکھی کا تیل، تلّی کے بیج (ریپسیڈ)، جؤ اور گندم پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔
یوکرین کو کنٹرول کرکے روس یورپ میں مہنگائی کو ہوا دے سکتا ہے۔ برطانیہ کے چیف ماہرِ معاشیات سیموئل ٹومبز کا کہنا ہے کہ تیل، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو اپریل تک برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 8.2؍ فیصد تک جا پہنچے گی۔
برطانیہ میں نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر نے برطانوی اداروں کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اپنے آن لائن سسٹمز کو مزید مضبوط بنائیں اور خبردار کیا ہے کہ روس ان سسٹمز پر حملہ کر سکتا ہے۔
حملے سے قبل، یوکرین میں سرکاری ویب سائٹس اور بینکنگ سسٹم جام ہو گیا تھا جن کے متعلق امریکا اور برطانیہ کا کہنا تھا کہ روسی ہیکرز نے حملہ کیا ہے تاہم روس نے اس کی تردید کی تھی۔ برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل کا کہنا ہے کہ حکومت اور سیکورٹی حکام سائبر حملوں کیخلاف الرٹ ہیں۔
RUSI کے ریسرچ فیلو ایڈ آرنلڈ کا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ تنازع دیگر علاقوں میں پھیل جائے گا جن میں بلقان، بالائی شمالی حصے، آرکٹک، بالٹک ریجن، مالڈووا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ حتیٰ کہ وینزویلا بھی شامل ہیں۔ یہ وہ تمام علاقے ہیں جن میں روس کے مفادات ہیں اور وہ اپنے مفادات کو بچانے کیلئے کتنا پرعزم ہے وہ دنیا نے دیکھ لیا ہے۔