اسلام آباد (رپورٹ حنیف خالد) نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کے مطابق سندھ میں اس وقت 29 ٹول پلازے فعال ہیں۔ حال ہی میں ضلع میرپورخاص میں حیدرآباد/ -کھوکھراپار (N-120) ہائی وے پر چوبیس پچیس کلومیٹر پر نیا ٹول پلازہ قائم کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے میرپورخاص کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا، تاہم NHA کا کہنا ہے کہ 1991 کے ایکٹ (ترمیم شدہ 2001) کے تحت اتھارٹی کو 35 سے 60کلومیٹر کے فاصلے پر ٹول پلازے قائم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ این ایچ اے کے مطابق سندھ میں ہائی وے کی بہتری کے لیے مختلف منصوبے جاری ہیں، جن میں عمرکوٹ-کھوکھراپار سیکشن پر 1.94 ارب روپے کے مرمتی کام شامل ہیں جبکہ میرپورخاص -عمرکوٹ سیکشن پر 2.29 ارب روپے کی لاگت سے مرمتی منصوبے کی منظوری دے دی گئی ہے، جس پر چند ہفتوں میں کام شروع ہو رہا ہے۔ سندھ کی سیاسی جماعتیں اور عوام صوبے میں موٹر ویز کی خستہ حالت اور ٹول ٹیکس میں اضافے پر شدید احتجاج کر رہے ہیں، جسے وہ غیر منصفانہ قرار دیتے ہیں۔ تاہم، NHA کا کہنا ہے کہ کراچی حیدرآباد (M-9) اور روہڑی-گڈو (M-5) موٹر وے فعال اور اچھی حالت میں ہیں۔ 2023-24میں سندھ نے ٹول ریونیو میں 6.85 ارب روپے کا حصہ ڈالا، جبکہ NHA نے سڑکوں کی مرمت پر 8.9 ارب روپے خرچ کیے۔ اتھارٹی کا مزید کہنا ہے کہ سڑکوں کی دیکھ بھال ایک مہنگا عمل ہے اور حکومت اس کے لیے فنڈ فراہم نہیں کرتی، جس کے باعث NHA کو اپنے ذرائع آمدن پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جس میں ٹول ٹیکس سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اس وجہ سے ملک بھر میں 13,600 کلومیٹر کے روڈ نیٹ ورک پر مزید ٹول پلازے قائم کیے جا رہے ہیں۔ این ایچ اے کی ٹولنگ پالیسی کے مطابق ہر تین سال میں یا ضرورت کے تحت ٹول ریٹ میں نظرثانی کی جاتی ہے۔ آخری مرتبہ مارچ 2018 میں ٹول ریٹ اپڈیٹ کیے گئے تھے، اس لیے 2021 اور 2024 میں ان میں نظرثانی ضروری تھی۔