• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس مخالف قرارداد منظور، پاکستان، بھارت، چین سمیت 35 غیر حاضر

نیویارک(اے ایف پی، عظیم ایم میاں ) یوکرین پرروسی حملےکےخلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قراردادمنظورکرلی، جنرل اسمبلی کے193 ارکان میں سے قرارداد کے حق میں 141 ووٹ اورمخالفت میں 5ووٹ آئے، ر وس، بیلاروس، شمالی کوریا، شام، ایریٹریا نے مخالفت میں ووٹ ڈالا، ووٹنگ کے دوران پاکستان، بھارت ، چین، بنگلہ دیش ، عراق اور ایران سمیت 35 ممالک اجلاس سے غیر حاضر رہے جبکہ افغانستان نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالا ۔ اقوام متحدہ کی قرارداد میں روس سےجنگ بندی اورافواج کی واپسی کامطالبہ کیاگیا، قرارداد میں یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی مذمت کی گئی۔اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے ووٹ نہ دینے اور غیر جانبدار رہنے کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دونوں فریقین روس اور یوکرین میں مذاکرات کا حامی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یوکرین کے مسئلے پر چین اور پاکستان ایک ہی پیج پر ہیں ۔ جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عملدرآمد لازمی نہیں ہوتاتاہم اُن کاسیاسی وزن ہوتا ہے۔ قرارداد میں روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی جانب سے اپنی جوہری فورسز کو الرٹ کرنے کی بھی مذمت کی گئی۔ اس موقع پر اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر نے کہا کہ روس صرف قبضہ ہی نہیں بلکہ نسل کشی کرنا چاہتا ہے۔ ماسکو کا موقف ہے کہ یوکرین پر حملہ انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق اپنے دفاع میں کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں یورپی یونین کے مندوب اولاف سکوگ نے کہا کہ یہ قرارداد صرف یوکرین سے متعلق نہیں تھی بلکہ یہ عالمی سرحدوں کے دفاع سے معلق ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ ہمارا پیغام واضح ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ ختم کی جائے، بندوقیں خاموش کی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی عوام کو اس وقت جس بدترین صورتحال کا سامنا ہے وہ مزید بدتر ہوسکتا ہے، یہ کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب روس کے اتحادی بیلاروس نے یوکرین پر روسی حملے کا دفاع کیا ہے۔ بیلاروس کے سفیر ویلنٹن ریابکوف نے روس پر مغربی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے مغرب کی معاشی دہشتگردی قرار دیا۔ روس کے دوسرے اتحادی ملک شام نے مغرب کے دہرے معیار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک نے خود حالیہ دہائیوں میں لیبیا، عراق اور افغانستان میں مداخلت کی ہے۔واضح رہے کہ جنرل اسمبلی کا اجلاس گزشتہ 40سال میں پہلی بار سلامتی کونسل کی طرف سے بلایا گیا تھا ۔

اہم خبریں سے مزید