تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد بھی حکومت کی عمران خان کے بطور وزیراعظم رہنے پر مشاورت کی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو صدر آرٹیکل 94 کے تحت نئے قائد ایوان کے انتخاب تک فرائض سرانجام دینے کا کہہ سکتے ہیں۔
ماہر قانون سینٹر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے پاس سارے اختیارات ہیں لیکن اسمبلی کو تحلیل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم تحریک عدم اعتماد کے بعد اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 94 وزیراعظم کے مستعفی یا تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے پر واضح ہے، آرٹیکل 94 صدر کو اختیار دیتاہے کہ وہ وزیراعظم کو کہے کہ جب تک نئے وزیراعظم نہیں آتے، کام جاری رکھیں۔
علی ظفر نے کہا کہ کوئی بھی ملک وزیراعظم کے بغیر نہیں چل سکتا، نہ وفاقی حکومت چل سکتی ہے، اس لیے آرٹیکل 94 میں تسلسل کے خاطر لکھا گیا کہ نئے وزیراعظم کے منتخب ہونے تک وزیراعظم کام جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے جو آئین میں موجود ہیں، لیکن وہ اسمبلی تحلیل نہیں کرسکتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد آچکی ہے۔
معاملہ آئین و قانون کے مطابق حل کیا جائے
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کا کہنا ہے کہ جو بندہ وزیراعظم ہی نہیں رہا ، وہ سیٹ پر کیسے پرفارم کرے گا؟
انہوں نے کہا کہ ملک میں افرا تفری پھیلانے اور سسٹم کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
احسن بھون نے یہ بھی کہا کہ کہ معاملہ آئین و قانون کے مطابق حل کیا جائے۔