• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سنگلاخ پہاڑ، ریتلے اور دشوار گزار راستے حب ریلی کا امتحان

احسن شیروانی

حب ریلی پاکستان کی سب سے چھوٹی ریلی کہلاتی ہے لیکن اس کا شمار سب سےخوبصورت اور سب سے زیادہ مشکل ریلی میں کیا جاتا ہے کیونکہ اس ریلی کے ٹریک میں موڑ کی تعداد زیادہ ہوتی ہےجہاں رفتار اور گاڑی کے توازن کو برقرار رکھنا ڈرائیورز کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہوتا ہے پھر ٹریک کے ساتھ ساتھ سنگلاخ پہاڑ ،ریتلے اور دشوار گزار راستےاس ریلی کو مزید مشکل بنادیتے ہیں، سات کلو میٹر کی ساحلی پٹی حب ریلی کی شان کہلاتی ہے ساحلی پٹی پرریت بہت ہی زیادہ ہوتی ہے یہاں گاڑی کی رفتار ذرا کم ہو تو گاڑی کے پھنس جانے کا خطرہ ہوتا اس لئے اس مشکل ٹریک پر گاڑی دوڑانے کا لطف ہی اور ہوتا ہے۔ 

اسی وجہ سے پاکستان کے تمام ٹاپ ڈرائیوز حب ریلی میں دلچسپی سے شرکت کرتے ہیں نویں حب ریلی 2022کا آغاز 27مارچ کو حب کے صحرا میں ہوا جس میں 45ڈرائیوز چار مختلف کیٹگری میں ایکشن میں نظر آئے ،حب ریلی کے چیف آرگنائزر ہر بار ریلی میں ایک سرپرائیز دیتے ہیں اس بار انہوں نے پہلی بار 60سال سے زائد عمر کے افراد کیلئے ویٹرنز کیٹگری متعارف کرائی جس کی وجہ سے وہ ڈرائیورز بھی سالوں بعد ایکشن میں نظر آئے جنہوں نے پاکستان میں موٹر اسپورٹس کی بنیاد رکھی ، 67سالہ اسلم خان ،،73سالہ سید اشرف آغا اور 63 سالہ شاہد واسطی اور شجاعت شیروانی نے بھی حصہ لیا۔ 

ویٹرنز کیٹگری میں کئی منفرد رکارڈ بھی بنے آغا فیملی کے دادا، بیٹا اور پوتا ایک ساتھ ٹریک پر نظر آئے واسطی فیملی کے پاب بیٹا اور بیٹی ٹریک پر اتریں جبکہ شیراز قریشی اور ان کی بیٹی ماہم قریشی نےبھی ٹریک پر اپنی اپنی کیٹگری میں شرکت کی اسی طرح رونی پٹیل اور ان کی بیٹی دینا پٹیل بھی ٹریک پر ایکشن مین نظر آئیں پاکستان میں کسی بھی ریلی میں سب سے زیادہ انٹری دو کیٹگری میں نظر آتی ہے ایک پری پئیرڈڈ اور دوسری اسٹاک کیٹگری ہے پھر ان دونوں کیٹگری میں بھی چار مختلف سی سی کی گاڑیاں ہوتی ہیں پری پئیرڈ گاڑی کے انجن مین ڈرائیورز اس کی پاور بڑھانے کیلئے اس میں ردوبدل کرسکتے ہیں۔ 

انجن کے ساتھ ساتھ گاڑی کی باڈی کے وزن کو کم کرنے کیلئے کچھ پارٹ نکال دئے جاتے ہیں جبکہ اسٹاک کیٹگری کی گاڑیوں میں کسی بھی قسم کی ردوبدل نہیں کی جاسکتی ہے نہ ہی اس کی باڈی کا کوئی پارٹ ہٹایا جاسکتا ہے نویں حب ریلی میں خواتین کیٹگری میں چار خواتین ڈرائیوز ایکشن میں نظر آئیں تجربہ کار ویمنز ڈرائیو ٹشنا پٹیل اور سلمی مروت نے شرکت نہیں کی اس وجہ سے چار نوجوان خواتین کیلئے ریلی جیتنے کے پورے موقع میسر تھے پری پئیرڈ کیٹگری میں ماہم شیراز نے 50کلو میٹر کا فاصلہ 46 منٹ 05سیکند میں طے کرکے پہلی پوزیشن لی جبکہ اسٹاک کیٹگری میں ندا واسطی نے 47منٹ 06 سیکنڈ میں فاصلہ طے کرکے پہلی پوزیشن حاسل کی،کسی بھی ریلی کا سب سے بڑا ٹائٹل پری پئیرڈ اے کیٹگری کا ہوتا ہے گزشتہ سال لیجنڈری ڈارئیور نادر مگسی نے ٹائٹل جیتا تھا لیکن اس بار صرف 22سیکنڈ کے فرق سے نویں حب ریلی کا ٹائٹل صاحبزادہ سلطان محمد علی کے نام رہا۔ 

صاحبزادہ سلطان محمد علی نے 50کلو میٹر کا فاصلہ 37منٹ 58سینڈ میں طے کے پہلی جبکہ نادر مگسی نے 38منٹ 20سیکند میں طے کرکے دوسری پوزیشن لی، پری پئیرڈ بی میں نوید عاسطی پہلے ، دانش دوسرے اور بہار عزیز تیسرے نمبر پر رہے اسٹاک کی اے کیٹگری میں بیبرک بلوچ نے فاصلہ 41منٹ 31سیکند میں طے کرکے پہلی پوزیشن لی ویٹرنز کیٹگری کے فاتح شجاعت شیروانی رہے جنہوں نے فاصلہ 50منٹ 35سیکنڈ میں فاصلہ طے کیا حب ریلی کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی جی او سی 44 ڈویژن میجر جنرل عنایت حسن تمغہ ہلال امتیاز تھے جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا ہے امید ہے کہ دسویں حب ریلی میں انٹرنیشنل ڈرائیوز بھی ایکشن میں ہونگے اور ٹریک 50کلو میٹر سے زیادہ ہوگا چیف آرگنائزر شجاعت شیروانی نے حب ریلی میں شریک شرکاء کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے شدید گرمی میں بھی حب ریلی میں شرکت کرکے اس ایونٹ کو کامیاب کیا۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید