1984سے نیپال کھٹمنڈو سے شروع ہونے والے سیف گیمز کی جو اب ساؤتھ ایشین گیمز کہلاتے ہیں پاکستان اگلے سال تیسری مرتبہ میزبانی کی ہیٹ ٹرک مکمل کرنے جارہا ہے، مگر ان مقابلوں کے انعقاد کے حوالے سے پاکستان میں صورت حال تاحال غیر یقینی سے دوچار ہے، پاکستان اس سے قبل1989 اور 2004 میں ان مقابلوں کی میزبانی کامیابی کے ساتھ کرچکا ہے، ساؤتھ ایشین گیمز کی تین بار بھارت، تین مرتبہ بنگلہ دیش، دو دفعہ سری لنکا اور تین میزبانی کا اعزاز نیپال کو مل چکا ہے، اب 14ویں گیمز آئندہ سال پاکستان میں ہوں گے، مگر عمران خان کی حکومت کے ساڑھے تین سال کے دوران بین الصوبائی رابطے کی وزارت اور پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے درمیان جاری جنگ سے ان مقابلوں کی تیاری بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ملک کی ایک اہم ترین شخسیت کی مداخلت پر چند ماہ قبل حکومت نے ایک کمیٹی قائم کی جس کے دو سے تین اجلاس ہوئے مگر اس میں میزبانی اور کامیابی سے انعقاد کے بارے میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہ آسکی، پی او اے سائوتھ ایشین گیمز مقابلوں کی میزبانی کے لئےفیصل آباد، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ، اسلام آباد اور کراچی میں مختلف ایونٹس کرانے پر غور کررہی ہے۔
اس حوالے سے حکومت کو تمام تجاویز بھیج دی گئی ہے، پی اواے نے ان مقابلوں کے لئے بنائی گئی آرگنائزنگ کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس پر حکومت نےنئی کمیٹی کی تشکیل پر نیم رضامندی ظاہر کی ہے، پی او اے کا کہنا ہے کہ ان سے مشاورت کے بغیر آرگنائزنگ کمیٹی بنائی گئی ہے، اگلے سال ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز کی میزبانی کے بارے میں حکومتی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے غیر سنجیدہ رویہ اپنایا۔
انہوں نے پی او اے کے خلاف محاذ گرم رکھنے کے لئے اس کی مشاورت کے بغیر ساؤتھ ایشین گیمز آرگنائزنگ کمیٹی قائم کردی جبکہ ساؤتھ ایشین اولمپک کونسل کے آئین کے مطابق ملک کی قومی اولمپک کمیٹی جس کومیزبانی دی گئی ہے وہ اپنے طور پر کھیلوں کا انعقاد کرے یا ذمے داری کسی با اختیار آرگنائزنگ کمیٹی کو سونپ سکتی ہے تاہم سابق وزیر نے پی او اے کے علم اور رضامندی کے بغیر آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے سیکرٹری آئی پی سی کو کمیٹی کا چیئرمین نامزد کردیا جس پر پی او اے نے اعتراضات اٹھادئیے ہیں۔پی او اے کے سینئر عہدیدار نے میٹنگ کے دوران اس بات پر بھی زور دیا کہ نئی حکومت کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہوگی اور اس کے بغیر گیمز کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکے گا۔
پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن نے اگلے سال پاکستان میں ہونے والے سائوتھ ایشین گیمز کی افتتاحی اور اختتامی تقریب ایک ہی شہر لاہور میں رکھنے کی تجویز دی ہے، جب کہ لاہور میں گیمز کا سیکرٹریٹ بھی قائم کیا جائے گا، حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ میگا ایونٹ کی ایک تقریب اسلام آباد میں رکھی جائے جہاں غیر ملکی سفیروں اور اہم شخصیات کو بھی مدعو کیا جاسکے، حکومت ساؤتھ ایشین ملکوں کے حکمرانوں کو بھی ان تقریبات میں مدعو کرنے میں دل چسپی رکھتی ہے،اب جبکہ ملک میں سیاسی تبدیلی آچکی ہے ایک اسپورٹس مین وزیر اعظم کے دور میں کھیلوں میں ترقی کے بجائے اس کا بیڑا غرق ہوگیا۔ نئی حکومت کو ساؤتھ ایشین گیمز کی میزبانی کے حوالے سے سنجیدہ رویہ اختیار کرنا ہوگا۔ ( نصر اقبال)