• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نورالحق قادری کی مسجد نبوی میں ہونے والے واقعے کی مذمت

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے مسجد نبویﷺ میں ہونے والے واقعے کی مذمت کی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے نورالحق قادری نے کہا کہ بغیر کسی لیت و لعل، چوں چراں، اگر مگر کے یہ واقعہ ہرصورت قابل مذمت ہے، مسجد نبوی اور حرم نبویﷺ کا تقدس ہے، ایسے نعرے رویہ نا مناسب اور غیر شرعی تھا۔

نورالحق قادری نے کہا کہ پاکستانی قوم میں موجودہ حکومت سے متعلق فرسٹریشن اور غصہ ہے، اس غصے کا اظہار دیگر جگہوں پر ہو تو اس کی جسٹیفکیشن ہے، اس غصے اور فرسٹریشن کے اظہار کی یہ جگہ نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان مدینہ منورہ میں جوتے اتار کر گلیوں میں گھومتے ہیں، عمران خان کیسے کسی کو اس مقام کے تقدس کو پامال کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔

نورالحق قادری نے کہا کہ تحریک انصاف اور قیادت کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں، پارٹی کے سنجیدہ طبقات میں اس واقعے پر غصہ بھی ہے، ہم عمران خان کے ترجمان ہیں اگر کوئی بات کرتے ہیں تو یہ ان کی ہی بات ہوتی ہے۔

 سابق وزیر مذہبی امور نے کہا کہ پاکستانی قوم میں موجودہ حکومت سے متعلق فرسٹریشن اور غصہ ہے، اس حکومت کے خلاف ہرجگہ اس طرح کا احتجاج نظر آتا ہے، شیخ رشید نےخدشات کا اظہار کیا تھا کہ یہ رد عمل حرمین شریفین میں بھی ہوسکتا ہے۔

نورالحق قادری نے کہا کہ اس واقعے کے پس منظر میں جو لوگ برسر اقتدار اشرافیہ کے لیے سیاسی ہمدردی ڈھونڈ رہے ہیں وہ بھی قابل مذمت ہے، ایک حکومت جس کو عوام نے پانچ سال کا مینڈیٹ دیا غیر آئینی طریقے اور ملی بھگت سے بے دخل کرنے کا ردعمل ہونا فطری عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ تصادم کی طرف جانا خطرناک ہے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، جہاں کسی فرد یا جماعت کے ساتھ بے انصافی ہوتی ہے ایسے واقعات ہونا فطری بات ہے۔

نورالحق قادری نے کہا کہ  ایک شخصیت، ایک جماعت کو اپنی پسند نا پسند کی وجہ سے بیدخل کرتے ہیں اس کو غیرسیاسی اور غیرجمہوری اور سازش کہنے پر مجبور ہوں، وہ ادارہ جس کی ہرمعاملے میں مداخلت ہوتی ہے ہر چیز کے ساتھ واسطہ ہوتا ہے وہ اس کی بہتر ترکیب بھی کرسکتے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ امریکی سازش کو مداخلت کہہ دیں یا سازش نتیجہ دونوں کا ایک ہی ہے، جب لوگ دیکھتے ہیں کہ عدالت، سیاسی قیادت، میڈیا سے بھی انصاف نہیں مل رہا تو ظاہر ہے تصادم اور فرسٹریشن کی طرف لوگ جائیں گے۔

 نورالحق قادری نے کہا کہ فلور کراسنگ کا کیس پینڈنگ ہوتا ہے اور دوسرے کیس کے لیے رات12 بجے عدلیہ کی دروازے کھل جاتے ہیں تو پھر لوگ یہ تصور کریں گے، انصاف ہونا بھی چاہیے اور دکھنا بھی چاہیے لیکن دیکھا نہیں جاسکا، ہمارے اتحادیوں کو بھی کسی نے تو بتایا، کسی نے تو اکسایا، کسی نے تو جمع کروایا۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کو خود مختار بنانے کی سوچ کے آغاز سے یہ معاملات شروع ہوتے ہیں اور رات 9 اپریل پر ختم ہوجاتے ہیں، عمران خان نے ملک کی خارجہ پالیسی کو آزاد کرنے کی ایک کوشش کی، عمران خان نے ملک کو امریکی چنگل سے مستقل طور پر نکالنے کی کوشش کی۔

نورالحق قادری نے کہا کہ یورپی یونین کے خط کے باوجود ماسکو جانا عملی اقدام تھا یہ تقریر تو نہیں تھی، جو آزاد خارجہ پالیسی بنائی جا رہی تھی ماسکو دورہ اس کا ایک اقدام تھا۔

قومی خبریں سے مزید