معروف ٹک ٹاکر ڈولی نے اسلام آباد کی پہاڑیوں پر آگ لگانے کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈولی اور اِن کی ٹیم پر جنگل میں مبینہ آگ لگا کر ٹک ٹاک بنانے پر مقدمہ درج ہے، مقدمے کے متن کے مطابق آگ لگنے کی جگہ نیشنل پارک کا علاقہ ہے جبکہ اس پر ڈولی کی وضاحت سامنے آئی ہے۔
ڈولی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نئی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ نیشنل پارک کے علاقے میں آگ لگانے کی تردید کر رہی ہیں۔
وہ اپنی گزشتہ ٹک ٹاک ویڈیوز میں نظر آنے والے مقام پر موجود ہیں۔
ڈولی کا ویڈیو میں کہنا ہے کہ ’وہ جہاں کھڑی ہوئی ہیں وہ نیشنل پارک کوہسار نہیں بلکہ موٹروے ہے، اُن کے آنے سے قبل ہی یہ آگ یہاں لگی ہوئی تھی۔‘
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈولی نے ثبوت کے طور پر پاس کھڑے شخص سے بھی آگ لگانے کی حقیقت بتانے کو کہا ہے۔
ڈولی کے پاس کھڑے اس عام شہری کا ویڈیو میں کہنا ہے کہ اِن جھاڑیوں سے بہت بڑے بڑے سانپ نکل آتے ہیں اور اُن کے بچوں اور مویشیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
شہری کا کہنا ہے کہ وہ یہاں پاس ہی رہتے ہیں، یہ آگ وہ اپنے گاؤں کے بچوں اور مویشیوں کو سانپوں کے حملوں سے بچانے کے لیے لگاتے ہیں۔
ویڈیو کے آخر میں ڈولی سانپوں کا نام سُن کر ڈر کر وہاں سے بھاگتے ہوئے شہری کا شکریہ ادا کر رہی ہیں۔