• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کے روز کراچی میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کے دوران سولر انرجی پر عائد 17فیصد سیلز ٹیکس فوری ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سمیت مزید اقدامات کی بدولت گھر گھر سستی ترین بجلی پہنچانے کے ساتھ ساتھ کمزور معیشت کو تیل و گیس کی صورت میں 20ارب ڈالر کے بھاری بھرکم اخراجات سے نجات مل سکتی ہے۔ پاکستان شمسی توانائی کی پیداوار کیلئے دنیا کا تیسرا موزوں ترین ملک ہے جہاں اوسطاً سال کے 315دن سورج چمکتا ہے۔ مزید برآں تین سال پہلے یہاں سولر پینل کی افادیت 16فیصد تھی جو اب بڑھ کر 26فیصد ہوچکی ہے۔ اس وقت ملک میں بجلی کی کل پیداواری صلاحیت تقریباً 40ہزار میگاواٹ ہے جسمیں تیل و گیس سے 46، پانی سے 33، کوئلے سے 20، جوہری توانائی سے سات ، ہوا اور سورج سے صرف ایک فیصد بجلی حاصل ہورہی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت سے پہلے شمسی توانائی کے فروغ کیلئے بعض اقدامات کیے گئے تھے جسے دیکھتے ہوئے نجی شعبے نے وسیع پیمانے پر سولر ٹیکنالوجی حاصل کی۔ تاہم دسمبر 2021کے منی بجٹ میں عائد کئے گئے 17 فیصد سیلز ٹیکس سے اس کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ سابقہ حکومتوں کے دور میں جب بجلی کا بحران سنگین ہوگیا تو تیل و گیس جیسے مہنگے ترین ذرائع پر انحصار کم سے کمحتیٰکہ رفتہ رفتہ صفر پر لاتے ہوئے سستی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا چاہئے تھا۔ اس وقت ایک یہ تجویز بھی دی جارہی ہے کہ حکومت درمیانے یا قلیل مدتی قرضوں کی شکل میں گھر گھر سولر سسٹم فراہم کرے جن کی واپسی کا اہتمام بجلی کے بلوں کے متبادل کے طور پر کیا جاسکے۔ اگر یہ تجویز قابل عمل ہے تو اس سسٹم کے فروغ سے متعدد گیگاواٹ سستی ترین برقی توانائی حاصل ہوسکتی اور غیر ملکی قرضوں میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔ یہ ملک قدرتی وسائل سے مالامال ہے، انہیں استعمال میں لاکر نہ صرف موجودہ بلکہ مستقبل کے چیلنجوں سے بھی بخوبی نمٹا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین