• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس (ر) ناصرہ جاوید کے گھر پر چھاپہ، خواجہ آصف نے معافی مانگ لی

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جسٹس (ر) ناصرہ جاوید کے گھر پر چھاپے پر قومی اسمبلی میں معافی مانگ لی۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران خواجہ محمد آصف نے کہا کہ مذمت سلیکٹڈ نہیں ہونی چاہیے، پوچھتا ہوں نور عالم کے گھر پر چھاپے کی کس نے مذمت کی؟

انہوں نے کہا کہ میں جسٹس (ر) ناصرہ جاوید جو علامہ محمد اقبال کی بہو اور ہمارے معزز پارلیمنٹرین ولید اقبال کی والدہ ہیں، سے گھر پر چھاپہ مارے جانے پر معافی مانگتا ہوں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جب سیاسی ورکر دہشت گرد کی زبان بولتا ہے تو وہ اپنی سیاسی شناخت کی نفی کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس سے پہلے بھی گرفتاریاں ہوتی رہی ہیں، چھاپے پڑتے رہے ہیں،جس انداز میں مسلح جتھے آرہےہیں، اس انداز میں پولیس مسلح نہیں۔

خواجہ محمد آصف نے یہ بھی کہا کہ جب ہم پر بلڈوزر چلائے جارہے تھے، اس وقت کسی کا ضمیر نہیں جاگا،جب لاجز پر حملہ ہوا تھا، ایم این اے اٹھائے گئے، تب ضمیر نہیں جاگا۔

اُن کا کہنا تھاکہ ہم سے کتنی مرتبہ اقتدار چھنا، پی پی سے چھنا، ہر بار چلے گئے، ہم نے آئینی راستے سے وزیراعظم کو ہٹایا۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف نااہل ہوا تو پچ پر نہیں لیٹا، وکٹیں نہیں اکھاڑیں، خونی مارچ نہیں کیا، فیصلہ حق میں تھا یا نہیں، اس نے قانون کے آگے سرنگوں کیا۔

انہوں نے کہا کہ میرا قائد جیل چلا گیا ،یہ ہوتاہے قانون کے آگے سر تسلیم خم کرنا ،ملکی عدلیہ کا شکر گزار ہوں ہمیں ریلیف دیا۔

خواجہ محمد آصف نے کہا کہ راولپنڈی کے ایک ایم این اے نے کہا جلادو، ماردو،سیاستدان ایسی بات نہیں کرتے کہ جلا دو گرادو۔

اُن کا کہنا تھاکہ اس عمر میں سیاستدان ایسی بات کریں تو یہ مار دھاڑ کی شکل ہے ،مذمت سلیکٹڈ نہ کریں ،اصول کی بات کریں تو ہر ایک پر لاگوہو۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے 90کی دہائی میں بڑاتناؤ رہا، لیکن گولی جیسی زبان میں بات کی اور نہ ہی اسے اس انداز میں استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہقانونی آئینی حکومت کو ہٹانے کیلیے دھرنے یاحملے نہ کریں ،حملوں کی ترغیب نہ دیں ، یہ سیاسی قدروں کا زووال ہے کہ سیاسی طور پر جو بات سوٹ کرے وہ کہیں ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ فضل الرحمان کےساتھ ہزاروں لوگ آئے ایک گملا نہیں ٹوٹا،ہم بھی احتجاج کے لیے آئےاورکرکے چلے گئے،اسلحہ نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھاکہ حکومت کا آرڈر ہے لائیو ایمونیشن لے کر نہیں جانا ،اسلام آباد کی حفاظت کےلیے لوگ اس طرح مسلح نہیں ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہماریسیاسی جدو جہد میں انویسٹمنٹ ہے ،جب بھی اقتدار چھنا ہم چلے جاتے ہیں ،ہم استعفے دے کر چلے گئے ، دوسرے دن پکڑے گئے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک مہینے بعد رہا ہوا تھا ،اقتدار چھن جانے پر عمران خان حواس کھوبیٹھا ہے ،مخالفت برائے مخالفت نے سیاست کو گٹر میں پھینک دیا ہے۔

خواجہ محمد آصف نے کہا کہ کشمیر کی وادی کو جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے ،یاسین ملک سے متعلق مذمت سے ہٹ کر کچھ کرنا ہوگا ۔

قومی خبریں سے مزید