• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو سودی نظام سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا، عبدالاعلی درانی

بریڈفورڈ(پ ر) مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کے سیکرٹری اطلاعات حافظ عبدالاعلیٰ درانی نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت تک کنڑول نہیں ہوسکتی جب تک سودی نظام کو خیرباد نہیں کہاجاتا، اسلامی بینکنگ نظام رسک سے پاک اور استحصال کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا سود سے پاک بینکاری دنیا بھر میں ممکن ہے، اصولی طور پر اسلامی بینکنگ نظام رحمدلی اور انسانی اقدار کی بنیادوں پر قائم ہے جب کہ موجودہ سودی نظام کے تحت قرض کسی بھی مد میں لیاگیا ہو ،اس پرسود لاگو ہوگا جوربوٰ ہی کہلائے گا اور وہ مکمل طور پر ظلم ہے ۔مولاناعبدالاعلیٰ نے کہا اس ظالمانہ نظام کی واضح مثال آئی ایم ایف کادیاگیاقرض ہے جس پر ہر سال اصل رقم کے قریب سود جمع ہوتارہتاہے اورچند سال میں اصل رقم سے کئی گنا بڑھ جاتاہے، دوسری طرف ڈالرکی قیمت بڑھاکر اس شرح کو پھر دوگنا کردیاجاتاہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان قرض لینے والا آٹھوں بڑا ملک ہے ، انہوں نے کہاسودی نظام نہایت ظالمانہ ہے جب کہ اسلامی نظام بینکنگ رحم دلی اور اخروی اجر و ثواب کی امید پر مبنی ہے ۔1947سے2008تک ہمارے ملک پر قرضوں کا بوجھ چھ ہزار ارب تھا جو2008سے 2013تک بڑھ کر14ہزار ارب تک پہنچ گیا۔2013سے نام نہاد ترقی کادور شروع ہوا جو 2018تک چلا لیکن اس وقت تک ملک 24ہزار ارب ڈالر کا مقروض ہوگیا، عمران خان کادعوی تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بہتر خود کشی ہے، ان کے دور میں ملکی قرضہ24ہزار ارب ڈالر سے بڑھ کر53ہزار 7سو ارب تک پہنچ گیا، اب اس پر سود کا حساب ہوہی نہیں سکتا،اس لیے تمام اثاثے گروی رکھے جاچکے ہیں اوراب بات ایٹمی اثاثوں تک پہنچ رہی ہے جو نہایت تشویشناک صورتحال ہے ،اس کاسادہ سا حل ہے کہ شرعی کورٹ کی دی گئی پانچ سال کی مدت میں بینکاری نظام اسلامی اصولوں پر استوار کرلیاجائے۔ مولانا عبدالاعلیٰ درانی نے کہا اگر نواز شریف وفاقی شرعی عدالت کے دیئے گئے 19سال پہلے کے فیصلے کو مان لیتے اور اس فیصلے کے خلاف اپیل میں نہ جاتے تو آج نہ صرف پاکستان سود سے پاک ہوتابلکہ ایک روپیہ بھی قرض کی مد میں نہ ہوتا ۔مولاناعبدالاعلیٰ نے کہا وفاقی شرعی عدالت نے19سال بعد اس کافیصلہ سنایا جونہایت نامناسب ہے تاہم اسے فورا قبول نہ کرنا اس سے بھی بڑا ظلم ہے ۔ذرائع کے مطابق خود چین بھی سی پیک کے لیے اسلامی بینکاری نظام کا خواہاں ہے ۔جب کہ چین سمیت کئی ممالک سودی نظام سے چھٹکاراحاصل کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا 20سال گزرجانے کے بعد بھی سود سے پاک معاشی نظام کے لیے حکومت کاوقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے اوردو دہائیوں کے بعد پھر وفاقی حکومت وہی غلطی دہرا رہی ہے اوریہ بھی کہہ رہی ہے کہ سود سے پاک معاشی نظام کے منفی اثرات بہت زیادہ ہے جب کہ یہ موقف احکامات الہیہ کے ساتھ بغاوت کے زمرے میں آتا ہے ۔مولاناعبدالاعلیٰ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت دو دہائیوں کے بعد ایک غیر شرعی درخواست پر فیصلہ دے گی تو نظام عدل کااللہ ہی حافظ ہے ،اس لیے جو ہوا سو ہوا اب حکومت کوہوش کے ناخن لینے ہوں گے اوراگر کسی بینک نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف قدم اٹھایاتو اہلیان پاکستان خود فیصلہ کرنے پر مجبور ہوں گے ۔

یورپ سے سے مزید