کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر تشدد کے علاوہ مساجد اور گرجا گھروں پر حملوں کے بعد انتہا پسند مودی حکومت کے وزراء کے توہین آمیز بیانات سے انڈیا کے عرب ممالک سے تعلقات کو شدید دھچکا لگا ہے، تاہم انڈین حکومت اپنے عرب اتحادیوں کیساتھ تعلقات کو بچانے کیلئے سرگرم ہوگئی ہے۔ انتہا پسند بی جے پی حکومت نے اتوار کے روز ہی اپنے ایک ترجمان اور ایک اور عہدیدار کو توہین آمیز بیانات دینے پر برطرف کردیا تھا۔ ان بیانات پر عرب ممالک میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ لاکھوں بھارتی مزدور خلیجی ممالک سے اربوں ڈالر ذر مبادلہ بھیجتے ہیں ،بھارت عرب ممالک سے 100ارب ڈالر کی تجارت کرتا ہے ۔ نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاونڈیشن سے منسلک کبیر تنیجا کا کہنا ہے کہ حالیہ توہین آمیز بیان پر عرب ممالک نے جس طرح کا رد عمل ظاہر کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ حال ہی میں اسلام مخالف بیان دینے پر بی جے پی نے اپنے ایک اور رہنما نوین جندال کو بھی پارٹی سے بے دخل کردیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے مسلمان اتحادی ممالک کو خوش رکھنے کیساتھ ساتھ اپنے ملک کے اندر ہندو انتہا پسندی کا ایجنڈا لیکر چل رہے ہیں۔ بحرین میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز سے منسلک حسن الحسن کا کہنا ہے کہ مودی ملک کے اندر سیاسی ایجنڈے کے پھیلائو اور انڈیا کے خلیجی ممالک کیساتھ تعلقات کو متاثر ہونے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے ہیں۔ خلیجی ممالک کے بھارت کیساتھ تعلقات پر ریسرچ کرنے والے حسن الحسن کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے ترجمان کے بیان نے بھارت کے خلیجی ممالک کیساتھ تعلقات کو جس طرح کا نقصان پہنچایا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ بھارت نے خلیجی ممالک کیساتھ اپنے معاشی شراکت داری بڑھائی ہے، انڈیا تیل درآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور اپنے ضرورت کا 65 فیصد تیل مشرق وسطیٰ کے ممالک سے درآمد کرتا ہے، اس کے علاوہ خلیجی ممالک میں بھارت کے لاکھوں مزدور کام کرتے ہیں جو ذر مبادلہ کی صورت میں بھارت کو اربوں ڈالر بھیجتے ہیں۔ الحسن نے بتایا کہ اس وقت بھارت کے 80 لاکھ مزدور خلیجی ممالک میں ملازمت کررہے ہیں۔