• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی ماہرین صحت کو تربیت کیلئے بیرون ملک بھیجا جائے گا، ڈاکٹر لبنیٰ کمالی

پاکستانی ماہرینِ صحت کو ایڈوانسڈ اینڈواسکوپی اور دیگر جدید پروسیجر سیکھنے کے لیے مصر اور دیگر دوست ممالک کی میڈیکل یونیورسٹیوں اور اسپتالوں میں بھیجا جائے گا۔

اس بات کا انکشاف پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کی صدر  پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے ہفتے کے روز پی جی ایل ڈی ایس کی چوتھی سالانہ کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بیرون ملک کی میڈیکل سوسائٹیوں اور ٹریننگ سینٹرز سے معاہدے کیے جارہے ہیں۔

افتتاحی سیشن سے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن، آغا خان یونیورسٹی کے ہیڈ آف گیسٹرو اینٹرولوجی ڈپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر وسیم جعفری، پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر شاہد احمد، مصری گیسٹرو اینٹرولوجسٹ پروفیسر عیسام بداوی، رائل کالج آف فزیشنز لندن کی گلوبل وائس پریزیڈنٹ ڈاکٹر ممتاز پٹیل، آذربائیجان کی گیسٹرو اینٹرولوجسٹ پروفیسر گل نارا آغا، جناح اسپتال کی ڈاکٹر نازش بٹ، لیاقت نیشنل اسپتال کے ڈاکٹر سجاد جمیل، ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امان اللّٰہ عباسی سمیت دیگر ماہرین نے خطاب کیا۔

پی جی ایل ڈی ایس کی صدر پروفیسر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوان ڈاکٹروں کو ریسرچ اور ٹریننگ کے انتہائی کم مواقع میسر ہیں جس کی وجہ سے وہ جدید طریقہ علاج سیکھنے سے قاصر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی سوسائٹی مصر اور دیگر دوست ممالک کی میڈیکل یونیورسٹیوں، اسپتالوں اور سوسائٹیوں سے معاہدے کرنے جارہی ہے جس کے تحت پاکستانی نوجوان ڈاکٹروں کو ان ممالک میں ٹریننگ کے لیے بھجوایا جائے گا۔

پروفیسر لبنیٰ کمانی نے مزید کہا کہ میڈیکل سوسائٹی پہلے ہی مختلف ممالک سے ماہرین کو پاکستان بلا رہی ہے تاکہ نوجوان پاکستانی ڈاکٹروں کو یہاں پر جدید طریقہ علاج کے حوالے سے تربیت فراہم کی جا سکے۔

پروفیسر امجد سراج میمن کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں اور سرجنز کو ہر وقت اپنی صلاحیتیں بڑھانے کی کوششیں جاری رکھنا چاہئیں، طب کے شعبے میں روزانہ نئی ایجادات اور تکنیک سامنے آ رہی ہیں جس کو سیکھے بغیر مریضوں کا بہتر علاج ممکن نہیں۔

مصر کی الیگزینڈریا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عیسام بداوی کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے ہیپاٹائٹس سی کی بیماری کو 90 فیصد تک کنٹرول کر لیا ہے، اگلے چند سالوں میں مصر ہیپاٹائٹس سی کی بیماری سے پاک کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مصر کی حکومت اور ماہرین پاکستان کو ہیپاٹائٹس سی کی وبا سے بچنے کے لیے اپنے تجربات سکھانے کے لیے تیار ہیں، حکومت اور مقامی دوا ساز کمپنیوں کو مل کر مریضوں کو سستی یا مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنا کر انہیں مختلف بیماریوں سے نجات دلانا ممکن ہے۔

ڈاکٹر وسیم جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جگر کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ہیپاٹائٹس سی کا پھیلاؤ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تجربہ کار ماہرین امراض جگر کی ضرورت ہے، جس کے لیے مصری اداروں کے تعاون اور ان کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ ان کی سوسائٹی کا سب سے بڑا مقصد اپنے جونیئرز کو تربیت فراہم کرنا اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے، نوجوان ڈاکٹروں کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے وہ غیرملکی ماہرین کو پاکستان میں بلاتے رہتے ہیں تاکہ پاکستانی ڈاکٹر ان سے جدید طریقہ علاج سیکھ کر مریضوں کی بہتر خدمت کرسکیں۔

دو روزہ کانفرنس کے دوران جناح اسپتال کراچی میں ایڈوانسڈ اینڈواسکوپی، کولون اسکوپی، ای آر سی پی اور دیگر جدید پروسیجرز کے حوالے سے ٹریننگ ورکشاپس بھی منعقد کی گئیں جہاں پر امریکی، ہندوستانی، مصری، برطانوی اور دیگر ممالک کے ماہرین نے نوجوان پاکستانی ڈاکٹروں کو تربیت فراہم کی۔

صحت سے مزید