• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کس حالت میں خون نہیں دینا چاہیے؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

خون کا رضاکارانہ عطیہ ایک انمول اقدام ہے، یہ عمل ایک طرف تو کسی کی جان بچا سکتا ہے، تو دوسری جانب خون دینے والے کیلئے مشکلات کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

زیادہ تر صحت مند لوگ باقاعدگی سے خون کا عطیہ دے سکتے ہیں تاہم کچھ لوگ خون کا عطیہ دینے کو تیار نہیں ہوتے اور یہ بہانہ بناتے ہیں کہ دوسرے افراد کافی عطیہ کر رہے ہیں۔

ماہرین طب کی نظر میں خون کا عطیہ کرنے اور نہ کرنے کی درست وجوہات درج ذیل ہیں۔

خون کا عطیہ نہ کرنے کی وجوہات:

فائل فوٹو
فائل فوٹو

عمر:

اگر آپ کی عمر 18 سال سے کم یا 60 سے 65 سال سے زیادہ ہے تو آپ کو خون کا عطیہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

وزن:

اگر آپ کے جسم کا وزن 50 کلو سے کم ہے تو آپ کو خون کا عطیہ نہیں کرنا چاہیے۔

بلڈ پریشر:

اگر آپ کا بلڈ پریشر (90/50 mm Hg)سے زیادہ ہے اور (180/100mm Hg) سے کم ہو تو خون کا عطیہ کیا جاسکتا ہے۔

نبض کی رفتار:

اگر کسی شخص کی پلس ریٹ 50 سے 100/منٹ کے درمیان ہے تو وہ بھی خون کا عطیہ کرسکتا ہے۔ 

صحت کی حالت:

اگر آپ کسی انفیکشن میں مبتلا ہیں، مثال کے طور پر، سانس کی نالی میں انفیکشن، شدید معدے کی سوزش وغیرہ تو خون کا عطیہ نہیں کرسکتے۔

اگر آپ نے حال ہی میں جسم پر ٹیٹو بنوایا ہے تو آپ 6 ماہ تک خون کا عطیہ نہیں کر سکتے۔  

اگر آپ کسی معمولی طریقہ کار کے لیے ڈینٹسٹ کے پاس گئے ہیں، تو آپ کو خون کا عطیہ کرنے سے پہلے 24 گھنٹے انتظار کرنا چاہیے۔  

اگر آپ کی ہیموگلوبن کی سطح کم ہے تو آپ خون کا عطیہ نہیں کرسکتے، خواتین کا ہیموگلوبن 12 ہونا چاہیے جبکہ مردوں کا ہیموگلوبن 13 سے کم نہ ہو۔

حاملہ:

حاملہ خواتین کو خون کا عطیہ نہیں کرنا چاہیے جبکہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کے لیے بھی خون کا عطیہ دینا مناسب نہیں ہے۔

انسولین:

ذیابطیس والے عطیہ دہندگان جو کسی بھی قسم کی انسولین لیتے ہیں اس وقت تک عطیہ کرنے کے اہل ہیں جب تک کہ ان کی ذیابطیس اچھی طرح سے کنٹرول میں ہو۔

صحت سے مزید