کینیڈین حکومت کی جانب سے ملک میں سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے ایک اور نئے اقدام کا آغاز کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کینیڈا سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے سگریٹ کے پیکٹ کے بجائے ہر ایک سگریٹ پر صحت سے متعلق وارننگ پرنٹ کروانے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کینیڈا کے ایک وفاقی وزیر نے جمعے کے روز یہ کہا ہے کہ سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے سگریٹ کے پیکٹ کے بجائے ہر ایک سگریٹ پر صحت سے متعلق وارننگ پرنٹ کروائی جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کینیڈا نے2001 میں بھی ، سگریٹ کے پیکٹس پر سگریٹ نوشی کے صحت پر مضر اثرات کے بارے میں تصویری وارننگز پرنٹ کرکے عالمی سطح پر آگاہی مہم کے ایک نئے انداز کو متعارف کروایا تھا۔
مینٹل ہیلتھ اینڈ ایڈِکشن منسٹر کیرولین بینیٹ نے اس اقدام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’13 فیصد کینیڈینز جوکہ باقاعدگی سے سگریٹ نوشی کرتے ہیں، یہ اقدام ان کے لیے پرانا ہو گیا ہے‘۔
اُنہوں نے کہا کہ’سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیےسگریٹ کے پیکٹ کے بجائے ہر ایک سگریٹ پر صحت سے متعلق وارننگ پرنٹ کروانے سے اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ یہ ضروری پیغامات لوگوں تک پہنچیں، بشمول ایسے نوجوانوں کے، جو اکثر سماجی حالات اور پریشانی میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ایک پیکٹ پر چھپی ہوئی ہیلتھ وارننگ کو نظر انداز کردیتے ہیں‘۔
کینیڈین حکومت کی جانب سے ایک بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ ’کئی دہائیوں کی کوششوں کے باوجود، تمباکو کا استعمال کینیڈا میں بیماری اور قبل از وقت موت کی سب سے بڑی وجہ بنا ہوا ہے‘۔
خیال رہے کہ کینیڈا میں ہر سال تقریباً 48 ہزار افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔