ایسے موقع پر جب وطن عزیز شدید اقتصادی مشکلات کا شکار ہے اور اسے دوست ممالک کے تعاون کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا برادر ملک ایران کا دورہ نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ اس دورے میں ایران سے بجلی کی درآمد سمیت توانائی کے شعبے میں تعاون مزیدبڑھانے پر کیا جانے والااتفاق اہم پیش رفت ہےجس سے ملکی توانائی کا بحران کم کرنے میں مدد ملے گی ۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نےاپنے دو روزہ دورے میں کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کیساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ کی یہ وضاحت بھی اہم ہے کہ ایران پرامریکی پابندیوں کے باوجود تعاون کیلئے میکنزم موجود ہے ۔اسلئےحکومتی سطح پر دیگر معاملات جیسے ایرانی گیس و تیل کے حصول کیلئے بھی ٹھوس حکمت عملی وضع کی جانی چاہئے۔ اس موقع پربلاول بھٹونے بتایاکہ پاکستان اور ایران بارٹر ٹریڈ میکانزم کو فعال کرنے، سرحد پار تبادلے کو باضابطہ بنانے کے ذریعے دوطرفہ تجارت کی توسیع میں حائل بڑی رکاوٹوں کو حل کرنے کے قریب آ گئے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات بہتر اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے مواقع کی فراہمی کیلئے ہمارے مشترکہ عزم کا اظہار ہیں ،جن سے دونوں کے عوام کو فائدہ ہوگا۔ مذکورہ دورے میں بھارت میں بڑھتےاسلامو فوبیا، اسرائیل فلسطین تنازع اور افغانستان کی صورتحال جیسے امور بھی زیر گفتگو رہے۔ اچھی بات ہے کہ اس دورے میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف امور پرحوصلہ افزا پیش رفت ہوئی ہے تاہم اس وقت اسلام آباد کو کمزور ملکی معیشت کے تناظر میں خود انحصاری کی پالیسی کو فروغ دینے کے ساتھ علاقائی تعاون کو بھی مزید بڑھانے کیلئے خطے کے دیگر ملکوں سے روابط مضبوط کرنا ہونگےتاکہ اس گمبھیر معاشی گرداب سے نکل سکے۔