لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے حرام، مردار جانوروں کے اجزا سے تیار کھانے پینے کی اشیاء کی فروخت کیخلاف درخواست پر اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ حرام اجزاء ملی اشیا کی جگہ جگہ فروخت انتہائی خطرناک ہے،یہ میرا یا آپکا ذاتی معاملہ نہیں ہے یہ پاکستان کا معاملہ ہے،عدالت نے چیف سیکریٹری کو 20 جون کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ دوران سماعت عدالت نے حلال فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے چیئرمین حلال فوڈ اٹھارٹی کو آخری وارننگ دیتے ہوئے مکمل رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا،عدالت نے باور کروایا کہ اگر آئندہ سماعت پر عدالتی حکم ہر عملدرآمد نہ ہوا تو عدالتی فیصلے میں نااہلی کا لکھوں گا،عدالت نے کہا کہ کیا کھا رہے ہیں، کچھ معلوم نہیں،عدالت کے روبرو درخواست گزار نے سور ملا سیریل بھی پیش کیا، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ یہ 3 روز پہلے لاہور کے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹور سے خریدا ہے،اب بھی حرام اجزاء والی کھانے پینے کی اشیاء سرعام فروخت ہو رہی ہیں، عدالت نے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا دیکھیں حلال فوڈ کے نام پر کیا فروخت ہو رہا ہے،صرف ایک اسٹور کو نوٹس جاری کرکے کیا فائدہ ہوا؟یہاں تو جگہ جگہ حرام اجزاء ملی اشیاء فروخت ہو رہی ہیں،یہ میرا یا آپکا ذاتی معاملہ نہیں ہے یہ پاکستان کا معاملہ ہے،جو کچھ بتایا اور دیکھایا جا رہا ہے بہت خطرناک ہے، حرام ہیں یا حلال جانچنے کا کوئی میکنزم ہی نہیں ہے،سب سے اہم کردار حلال فوڈ اتھارٹی کا ہے، آئندہ سماعت پر ہوم ورک کر کے آئیں وگرنہ سخت حکم جاری کروں گا۔