اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آؤٹ ڈور لیونگ رجحان میں زبردست اضافہ دیکھا جارہا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر پذیرائی مل رہی ہے۔ اس حوالے سے لینڈ اسکیپ آرکیٹیکٹ رون ڈو ہیمیل کہتے ہیں، ’’خصوصاً گزشتہ پانچ برسوں کے دوران لوگوں کے رہن سہن میں بڑی تبدیلی آئی ہے اور لوگ اپنے گھروں کے بیک یارڈ کو ’ریزورٹ‘ (سیرگاہ) کی طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ صحن اور لان اب پُرانا اور غیرمقبول رجحان بن چکا ہےاور اس کا نئے اُبھرتے ہوئے رجحانات سے کوئی مقابلہ نہیں ہے‘‘۔
یہی وجہ ہے کہ یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ اعلیٰ آمدنی کا حامل طبقہ گھروں میں آؤٹ ڈور کچن، میڈیا سینٹر، فائر پِٹ اور فائر پلیس، آبشار، سوئمنگ پول اور اسپا جیسی نئے رجحانات کی حامل اور پہلے سے بہتر سہولتیں چاہتا ہے۔ ان سہولتوں کو تحفظ اور پرائیویسی فراہم کرنے کے لیے اس سے متعلقہ کئی نئی صنعتیں بھی اُبھر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں کیے جانے والے ایک بین الاقوامی سروے میں بتایا گیا ہے کہ، سروے میں شامل گھر مالکان نے آؤٹ ڈور لیونگ ریزورٹ کی سیکیورٹی میں گزشتہ چھ سال کے مقابلے میںاس سال سب سے زیادہ دلچسپی دِکھائی ہے۔
کووِڈ-19کا کردار
آؤٹ ڈور لیونگ کے رجحان میں کووِڈ-19وَبائی مرض کے بعد مزید تیزی دیکھی گئی ہے اور جو مالکان گھر کے بیک یارڈ میں جگہ رکھتے تھے اور بہتر مالی پوزیشن کے حامل تھے، انھوں نے بیک یارڈ ریزورٹ بنانے میں اچھا خاصا پیسہ خرچ کیا ہے۔ امریکا کے ایک اشاعتی ادارے سے وابستہ ہوم امپروومنٹ رپورٹر این کولبی کہتی ہیں، ’’وَبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کے بعد گھر کے کمروں کے اندر رہنا کافی خطرناک ہوگیا تھا، ایسے میں لوگوں نے گھر کے صحن اور بیک یارڈ کو اپنا نیا مسکن بنانے کا فیصلہ کیا اور یہ ان کے گھر کے داخلی لیونگ روم کا خارجی توسیعی حصہ بن گیا‘‘۔
اس کے بعد یہ ایک فطری بات تھی کہ لوگوں نے اب اپنے گھر کے خارجی حصوں کی سیکیورٹی پر خرچ کرنا شروع کردیا ہےاور اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ 2020ء کے مقابلے میں 2021ء میں لوگوں نے اس پر ایک چوتھائی فی صد زیادہ خرچ کیا۔ سروے کے مطابق، اس عرصے کے دوران آدھے سے زیادہ گھر مالکان نے گھر کے داخلی حصوں کو اَپ گریڈ کرنے کے بجائے گھر کے صحن اور بیک یارڈ کو اَپ گریڈ کرنے کو ترجیح دی۔
ٹیکنالوجی کا کردار
گھر مالکان کی اس نئی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے برانڈز بھی نئے اختراعی آلات میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، جنھیں بلیو ٹوتھ اور وائی فائی کے ذریعے موبائل فون اور وائس اسسٹنٹ سے کنیکٹ کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ اسمارٹ سیکیورٹی ٹیکنالوجی کے فروغ کے بعد لوگ اب گھر کی محض سیکیورٹی سے آگے کا سوچتے ہیں، اب وہ جہاں کہیں بھی ہوں وہاں بیٹھ کر گھر اور اپنے پیاروں کو مانیٹر کرنا چاہتے ہیں تاکہ انھیں اطمینان رہے کہ گھر کے لوگ بلاخوف و خطر محفوظ ہیں۔
وہ یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان کے گھر کے باہر کس طرح کے لوگ سرگرم ہیں اور کہیں ان کی نظریں ان کے گھر پر تو نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں وائرلیس ڈوربیل کیمرہ، آؤٹ ڈور اور اِن ڈور سیکیورٹی کیمرہ، موشن، گلاس اور دیگر سینسر اور وائرلیس ڈور لاک جیسی ٹیکنالوجیز مقبولیت حاصل کررہی ہیں۔ گھر مالکان ان مہنگے سیکیورٹی آلات میں کیوں سرمایہ کررہے ہیں؟
مانیٹرنگ
اسمارٹ ہاؤس انٹیگریشن کے سی ای او مارک وان ڈین بروک کہتے ہیں، ’’یقیناً جب لوگ اپنے گھر کے آؤٹ ڈور ایریاز میں مہنگی تنصیبات کرواتے ہیں تو ان کی مانیٹرنگ کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔ پھر لوگ یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان کے گھر کون آجارہا ہے، جیسے گھر میں کام کرنے والے ملازمین پر نظر رکھنا وغیرہ۔ ہمارا کیمرہ سسٹم ایک متحرک سیکیورٹی کے طور پر کام کرتا ہے۔ گھر میں جیسے ہی کوئی غیرمعمولی ہلچل یا چہل پہل ہوتی ہے، ہمارا سسٹم گھر مالکان کو اس سے متعلق فوری طور پر نوٹیفائی کرتا ہے‘‘۔
پرائیویسی
لوگوں کے لیے گھر کی پرائیویسی کو برقرار رکھنا ایک اہم نکتہ ہے۔ ایسے میں لوگ وہ مانیٹرنگ کیمرے نصب کرواتے ہیں، جن کی اسٹوریج کلاؤڈ کے بجائے مقامی طور پر کی جاتی ہو۔ مارک وان ڈین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی کمپنی بھی ایسے ہی سرویلنس کیمرے تیار کرتی ہے، جن کی اسٹوریج کا ڈیٹا خریدنے والوں کے پاس رہتا ہے۔
ان کیمروں میں چہرے کو شناخت کرنے کی خصوصیت بھی ہوتی ہے، جو گھر مالکان کو شناخت کرکے ان کے لیے دروازے کھول دیتے ہیں، اسی طرح مہمانوں اور دیگر لوگوں کو گھر میں داخل ہونے کے لیے خصوصی فنکشن دیے گئے ہیں۔ نیز، پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ نصب کیے گئے کیمرے گھر مالکان کے لیے تمام پراپرٹی کی مانیٹرنگ کو یقینی بناتے ہوئے انھیں ذہنی سکون فراہم کرتے ہیں۔
دیگر ضروریات
جانوروں کی سیکیورٹی ایک اور اہم مسئلہ ہے۔ ایسے میں سیکیورٹی کیمرہ سسٹم کے ساتھ روشنی کا بھی خاص انتظام کیا جاتا ہے، جس کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ گھر کے ہر خارجی حصہ میں مناسب روشنی جارہی ہے، اس طرح سیکیورٹی کیمرے بہتر مانیٹرنگ کو یقینی بناتے ہیں۔