• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں چھوٹے گھروں کا رجحان فروغ پارہا ہے اور انہیں خوبصورتی سے ڈیزائن کرنے پر توجہ دی جارہی ہے۔ دنیا کی آبادی میں اضافے اور بڑھتے ہوئے شہری پھیلاؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پریشانیوں کے باعث کچھ لوگوں نے اپنے رہنے کی جگہ کو چھوٹا کرنے یا چھوٹی جگہ کا انتخاب کیا ہے اور اسے رہائشی جگہ سے بڑھ کر بنانے کی سعی کی ہے۔ اسے چھوٹے گھر کی تحریک (ٹائنی ہاؤس موومنٹ) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

رجحان کا پسِ منظر

خاص طور پر امریکا میں زیادہ دولت، آمدنی بڑھنے اور خوشحالی کے مطابق گھر کے سائز میں اضافے کا رجحان رہا ہے۔ 1978ء سے 2013ء تک، نئے سنگل فیملی گھروں کا اوسط سائز 1ہزار780سے بڑھ کر 2ہزار662مربع فٹ ہو گیا۔ چھوٹے گھروں کی تحریک نے اس رجحان کو بدلا ہے اور بتایا ہے کہ رہائش کے لیے چھوٹی جگہیں زیادہ پُرکشش ہوتی ہیں، جن میں رہائشیوں کی بدلتی ضروریات کے پیش نظر تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔ رہائش کے طور پر چھوٹے گھروں کی جو درجہ بندی کی جاتی ہے، اس کے مطابق گھر کا سائز 400 مربع فٹ سے کم ہوتا ہے۔ کچھ مثالوں میں یہ80 مربع فٹ تک چھوٹا ہوسکتا ہے، جو کہ صرف 7.4اسکوائر میٹر ہے۔

ٹائنی ہاؤس موومنٹ کی تاریخ 

چھوٹے گھر کی تحریک کی جڑیں 19ویں صدی میں ملتی ہیں۔ شاٹ گن شیک، جسے امریکی شہری 1930ء کی دہائی اور گریٹ ڈپریشن تک بڑے پیمانے پر استعمال کرتے تھے، جدید چھوٹے گھروں کا پیش خیمہ ہے۔ ضرورت کے تحت سامنے آنے والی یہ ایک منزلہ تنگ عمارت تھی جو اپنے چھوٹے سائز کے باوجود، بلیو کالر امریکی کارکنوں کے پورے خاندانوں کی رہائش گاہ بن جاتی تھی۔ 

چھوٹے گھروں کی کچھ مثالیں 1970ء کی دہائی سے مل سکتی ہیں، یہ وہ دور ہے جب چھوٹے گھروں کے کچھ شوقین اور ماہرین کا خیال ہے کہ جدید تحریک نے جنم لیا۔ مثال کے طور پر آرٹسٹ ایلن ویکسٹر نے کمپیکٹ زندگی کے تصور کی چھان بین کی۔ جاپان میں، 1979ء کے بعد سے کیپسول ہوٹلوں کے عروج نے ان مہمانوں کے لیے سستی، بنیادی رہائش کی پیشکش کی جو بڑے ہوٹل کے کمرے کرائے پر لینے کے متحمل نہیں ہو سکتے تھے یا کیپسول ہوٹل کے تصور کے مطابق زیادہ کمپیکٹ، کم سے کم جگہ کو ترجیح دیتے تھے۔ 

تاہم، 1999ء کے بعد سے جدید تحریک نے رفتار پکڑی اور جے شیفر (چھوٹے گھروں کا گاڈ فادر سمجھا جانے والا) کے کام سے چھوٹے گھروں کو مقبولیت ملی۔ شیفر کے پہیوں پر ایستادہ چھوٹے گھر اور ’’دی اسمال ہاؤس‘‘ بک کی اشاعت نے چھوٹی رہائش گاہوں میں عوامی دلچسپی کی راہ ہموار کی۔

چھوٹے گھر کے فوائد

منیملزم نے جدید زندگی کی بے ترتیبی اور نمایاں صارفیت پر توجہ دی ہے۔ اسی طرح، چھوٹے گھر کا رجحان آبادی کی کثافت اور ماحولیات پر ہمارے اثرات کے مسائل کو حل کرتا ہے۔ دنیا کے کچھ علاقوں میں، چھوٹے گھروں کی طرف واپسی ضرورت کے تحت ہوئی ہے، جو کہ 20ویں صدی کے اوائل کے شاٹ گن شیک اور ہانگ کانگ کے کولون والڈ سٹی جیسے تاریخی تعمیراتی شاہکار کے مشابہ ہیں۔

چھوٹے گھروں میں دلچسپی سماجی اقتصادی رکاوٹوں کو عبور کرتی ہے۔ ملینیلز جو بڑے گھرمیں رہائش کے متحمل نہیں ہو سکتے، یا ایسے افراد جو اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنا چاہتے ہیں یا ریٹائر ہونے والے افراد بڑے گھروں سے اکتا جاتے ہیں، یہ سبھی چھوٹے رہنے کی جگہوں کی طرف راغب ہوئے ہیں۔ مزید برآں، پہیوں والے چھوٹے گھر، اپنے مالکان کو بڑھتی ہوئی نقل و حرکت کا امکان فراہم کرتے ہیں۔

چھوٹے گھر اپنے مکینوں کو مختلف فوائد پیش کرتے ہیں جن میں عمارت کی کم لاگت، زیادہ پائیدار تعمیراتی طریقے اور مواد بشمول ری سائیکل شدہ لکڑی اور اسٹیل، کم تعمیراتی وقت، رہن کے اخراجات کو ختم کرنا، مالی آزادی، ماحول دوستی، فطرت اور لوگوں کے گردونواح سے تعلق، توانائی کی کارکردگی، آمدنی کا زیادہ حصہ اپنے پاس رکھنے کی وجہ سے زیادہ تجربہ کرنا، اور ڈاؤن سائزنگ کی وجہ سے سادہ زندگی گزارنا شامل ہے۔ مزید برآں، چھوٹے گھر مقامی کمیونٹیز کو مضبوط کرنے کے امکانات بھی پیش کرتے ہیں۔

چھوٹے گھر اہم سماجی مسائل کو بھی حل کر سکتے ہیں۔ جگہ کی بچت اور کم لاگت کی وجہ سے ان کا استعمال بے گھر افراد اور پناہ گزینوں کی آبادی کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ روایتی ہاؤسنگ مارکیٹ سے محروم افراد کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، اور ایسے افراد کے لیے ایک عارضی حل کے طور پر کام آسکتا ہے جو بصورت دیگر پریشانی میں سونے پر مجبور ہوں گے۔

خامی/قباحت

چھوٹے گھر ہر کسی کے لیے نہیں ہوتے، اور ان میں رہائش کے حوالے سے کچھ خامیاں ہوتی ہیں جن کے حوالے سے رہائش اختیار کرنے والوں کو غور کرنا چاہیے۔ ممکنہ طور پر چھوٹے گھروں میں رہائش کی سب سے واضح خرابی اس کے لیے دستیاب جگہ ہے۔ 

ایک چھوٹا سا گھر بڑے خاندانوں یا لوگوں کے لیے مثالی نہیں ہو سکتا جن کی ذہنی صحت ایک محدود جگہ میں متاثر ہو گی (حالانکہ زیادہ زمین ہونے کا امکان ان مسائل کی نفی کر سکتا ہے)۔ ایسی جگہوں کو انتہائی منظم ہونا چاہیے اور بے ترتیبی سے بچنے کے لیے املاک کو کم سے کم کرنا چاہیے۔ چھوٹی جگہ پر تفریحی سرگرمیاں بھی محدود ہو سکتی ہیں۔

مستقبل

مندرجہ بالا خامیوں کے باوجود کئی وجوہات کی بناء پر چھوٹے گھر مالکان کے لیے زیادہ پرکشش بن رہے ہیں۔ پراپرٹی کی بڑھتی قیمتوں کے باعث چھوٹے مکانات میں لوگوں کی دلچسپی بڑھی ہے۔ 21ویں صدی کے بہت سے ماحولیاتی، سماجی اور اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صارفین کے رجحانات میں تبدیلی آنے کے بعد چھوٹے گھروں کی تعمیر میں اضافہ ہورہا ہے۔

تعمیرات سے مزید