پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پنجاب کی صورتحال پر پالیسی بیان جاری کردیا۔
اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ سب کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں کہ حمزہ شہباز کا انتخاب غیر آئینی تھا، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے نے ثابت کیا ہے کہ حمزہ شہباز کا انتخاب غیر آئینی تھا، حمزہ شہباز غاصب تھا اس کو وزیراعلیٰ بننے کا کوئی حق نہیں تھا۔
عمران خان نے کہا کہ اس فیصلے میں کچھ چیزیں ہیں جن پر وضاحت چاہیے، اگر وضاحت نہ آئی تو یہ سیاسی بحران بڑھتا جائے گا، ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ حمزہ کا الیکشن غیر آئینی تھا، تو وہ وزیراعلیٰ کیسے ہے؟
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کس قانون کے تحت حمزہ شہباز وزیراعلیٰ ہے؟ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر وضاحت کے لیے سپریم کورٹ جارہے ہیں، ہائی کورٹ نے کہا 24 گھنٹے میں الیکشن ہوگا، حمزہ کے ہوتے کیسے الیکشن شفاف ہوگا؟
عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کی تاریخ ہے یہ کوئی کام ایمانداری سے نہیں کرتے، شریف خاندان جو بھی چیز کرتے ہیں اس میں دو نمبری کرتے ہیں، ڈپٹی اسپیکر کا کردار بھی متنازع ہے اس کے خلاف بھی عدالت میں گئے ہوئے ہیں، حمزہ کے نیچے الیکشن مزید بحران بڑھائے گا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 24 گھنٹے کا وقت دیا گیا ہمارے کئی ارکان ملک میں نہیں ہیں، کم از کم چھ ممبرز کا پتا ہے جو حج کرنے گئے ہوئے ہیں، دور دراز علاقوں سے بھی ہمارے ارکان نہیں پہنچ سکتے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ڈی سیٹ 5 ارکان کے بعد ہمارے 5 ارکان کو نوٹیفائی کرنا چاہیے تھا، الیکشن کمیشن نے 5 ارکان کے بارے میں متنازع فیصلہ کیا، ہائی کورٹ سے بھی ان ارکان سے متعلق فیصلہ آگیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک ہمارے 5 ارکان کو نوٹیفائی نہیں کیا، 17جولائی کو 20 نشستوں پر ضمنی انتخاب ہے اس کا مطلب ہے وہ بھی ووٹ نہیں ڈال سکیں گے، حمزہ اگر الیکشن کرواتا ہے تو وہ بھی منصفانہ اور شفاف نہیں ہوسکتے، حمزہ پولیس سمیت ہر حربہ استعمال کر رہا ہے۔