وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر برس پڑے اور کہا کہ یہ سمجھتا ہے اس کے جھوٹ کو سچ مان لیا جائے گا، پوچھتا ہوں عمران خان کی سیاسی جدوجہد ہی کیا ہے؟
لاہور میں سردار ایاز صادق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر غداری ہو رہی تھی تو آپ وزیراعظم تھے، جوڈیشل کمیشن بناتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امپورٹڈ حکومت کہتے ہیں، پوچھتا ہوں امریکی سفیر کو صدارتی محل میں گارڈ آف آنر دینے کو ہم نے کہا تھا؟
وفاقی وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ ایک آدمی جو جمہوریت کا چیمپئن بنتا ہے وہ ڈنکے کی چوٹ پر آئین توڑنے کی بات کرتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کبھی عدلیہ کو آواز دیتا ہے تو کبھی فوج کو، جبکہ اگر ادارے آئینی حدود میں کام کر رہے ہیں تو انہیں گالیاں دیتا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ عمران سے پوچھنا چاہیے کہ وہ کس کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے؟ عمران مافیا اور سیاسی مسخروں نے بیڑا غرق کر دیا، یہ سمجھتا ہے کہ اس کے جھوٹ پر سچ کا گمان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دوسروں کو چور کہتے ہیں، خود سب سے بڑے چور ہیں، یہ ڈنکے کی چوٹ پر اداروں کو مداخلت کرنے کا کہہ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ریلوے کا نظام تباہ کردیا، ہمارا کام حکومت کرنا ہے، کرپشن کرنے والوں کو احتساب کے ادارے پکڑیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کوئی پوچھے کہ اس کا کاروبار کیا ہے؟ اگر باقیوں کے بچے باہر ہیں تو کیا پی ٹی آئی چیئرمین کے بچے کالا شاہ کاکو میں ہیں؟
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ڈاکٹر اسرار احمد اور حکیم سعید تو پہلے ہی کہہ گئے تھے کہ پراجیکٹ عمران لانچ ہوگا، جو اس کی لائن نہیں مانتا اس پر جادو ٹونا کرواتا ہے یا پھر تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تین سو کنال کے گھر میں رہتے ہیں، تھوڑا سا انکم ٹیکس دیتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عثمان بزدار کی کرپشن زبان زد عام ہے، لوگ کہتے ہیں ان کو پکڑیں، ہمارا کام ان کو پکڑنا نہیں ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ بظاہر جمہوری لیڈر ہے، لیکن آئین و قانون سے کھلواڑ کرتا ہے، یہ آمر سے بدتر ہیں، جو اتفاق نہیں کرتا انہیں گالیاں دیتے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ یہ کھیل کے زمانے سے اب تک دوسروں کے ٹکڑوں پر پلتے رہے ہیں، اس نالائق کے لیے دوسرے ممالک جا کر پیسے لینے والے اب غدار ہو گئے۔
خواجہ سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ یہ غیر متوازن آدمی ہے، احسان فراموش ہے، جو خوشامدیوں اور میراثیوں میں گھرا ہوا ہے، یہ اقتدار جانے کے خوف سے ڈرے اور مرے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات منعقد کروانے کا ہمارا مطالبہ تھا، ہم نے کسی کو ایک آنے کی آفر نہیں کی اور نہ کسی نے مانگا، آپ کی حکومت ختم کروانے کے لیے ہر کام آئینی طریقے سے کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے لیے بھاگنے کا راستہ موجود تھا، اگر ہم بھاگ جاتے تو 90 روز کے لیے نگران سیٹ اپ ہوتا، نگران سیٹ اپ سے تو آئی ایم ایف بات بھی نہیں کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت آتی تو عالمی ادارے ان سے بات بھی نہیں کرتے، سیاست بچ جاتی لیکن ریاست نہیں بچتی، سی پیک ہم لائے تھے، عمران خان کی حکومت نے فریز کردیا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تم سے جیل میں ڈھائی دن بھی نہیں نکلے تھے، یہ بےشرموں اور بے حیاؤں کی طرح کھڑے ہو کر امپورٹڈ حکومت کہتے ہیں اور لمبی لمبی چھوڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کو بھنور میں پھنسا گیا اور خود بانسری بجا رہا ہے، تم اداروں کی مداخلت کروانا چاہتے ہو، تم برملا کہتے ہو کہ ادارے ملک میں تبدیلی لائیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان دیوانہ ہوگیا ہے، پاگل ہوگیا ہے، اس نے توشہ خانے کا مکمل صفایا کردیا، اس کی سیاسی جدوجہد ہی کیا ہے؟ نواز شریف نے 12 سال جلا وطنی کاٹی ہے۔