• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:خواجہ محمد سلیمان.....برمنگھم
برطانیہ میں عید الاضحی کے موقع پر مسلم کمیونٹی ایک مرتبہ پھر تقسیم ہو گئی ہے اور کچھ لوگ ہفتہ اور کچھ لوگ اتوار کو عید منا ئیں گے۔ایک ہی شہر میں رہنے والے ایک ہی خاندان کے افراد کامختلف دنوں میں عید منانا سمجھ سے بالا تر ہے ۔ہمارے دینی رہنماوں کے یہ فیصلے عام آدمی کو کنفیوز کر رہے ہیں کچھ علمائے دین یہ کہتے ہیں کہ یوم عرفات جو کہ حج کا دن ہے اس سے دوسرے دن عید ہوتی ہے۔ دوسری طرف یہ کہا جارہا ہے کہ عید الا ضحیٰ کا حج کے ساتھ کائی تعلق نہیں اس کا تعلق ذی الحجہ کی تاریخ سے ہے اس لئے اس عید کو حج کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔ بہرحال جو بھی صورتحال ہے دو عیدیں مسلم کمیونٹی کیلئے مناسب نہیں ہیں اس سلسلہ میں علمائے دین کو متحد کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں لیکن اتحاد کی کوئی صورت پیدا نہیں ہو رہی وہ اس لئے کہ مسلکی اور فرقہ پرستی کی جو سوچ ہمارے مذہبی رہنما برصغیر سے لے کر برطانیہ آئے ہیں وہ مسلم کمیونٹی کے اندر اتحاد پیدا نہیں ہونے دیتی اور بعض رہنماؤں کے مفاد میں یہی ہے کہ مسلم کمیونٹی تقسیم رہے تو ان کی اجارہ داری قائم رہتی ہے اور وہ اپنے ماننے والوں کو یہ بتاتے ہیں کہ ہم زیادہ اسلامی شریعت کے پابند ہیں ایک شہر میں مسلکی بنیادوں پر مساجد تقسیم ہیں۔برطانیہ میں ہماری نوجوان نسل دین اسلام سے دور ہورہی ہے ہمارے دینی رہنماوں کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے ان کیلئے یہ ضروری ہے کہ اپنے مسلک پرچار کی جائے جو نفرتیں ایک دوسرے کے لئے اپنے ملک میں تھیں انہی کو یہاں اسلام کے نام پر فروغ دیا جارہا ہے بد قسمتی یہ ہے کہ کوئی ایسا مسلمانوں کے اندرمرکزی ادارہ نہیں جو اس منفی سوچ کی نفی کیلئے کام کرے ۔جب کوئی تنظیم ایسی منظر عام پر آتی ہے تو وہاں بھی مسلکی سوچ کو آگے لانے کے لئے کوشش کی جاتی ہے کہ اس پر ہمارا کنٹرول ہومیں نصف صدی سے برطانیہ کی مسلم کمیونٹی اور خاص کر پاکستان اور آزاد کشمیر سے آئے ہوئے تارکین وطن جو برطانیہ میں آباد ہیں ان کی سرگرمیاں دیکھ رہا ہوں بہت سارے مثبت پہلوہیں جن کی میں قدر کرتا ہوں یہاں پر ہر شہر میں مساجدکا قیام ایک خوش آئند قدم ہے کیونکہ اسلام کی بنیاد عبادت سے ہے لیکن زندگی دوسرے پہلوئوں کو ہم نظر انداز نہیں کرسکتے اس ملک میں مسلم کمیونٹی کے مسائل اسی وقت حل ہو سکتے ہیں جب ہمارے اندر اتحاد ہو گا اگر ہم عید ایک دن نہیں کر سکتے تو ہم غیر مسلموں کو کیا پیغام دے رہے ہیں وہ مسلم کمیونٹی کو مسلکی بنیادوں پر نہیں دیکھتے ایک زمانہ تھا ہمیں اس ملک میں ایشیائی پہچان دی گئی تھی لیکن اب ہم ہماری اصلی پہچان مل گئی ہے کہ ہم مسلم ہیں اور مسلم وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرتا ہے۔ اس ملک میں تقریباً ہر مسلم ملک سے مسلمان ہجرت کرکے آئے ہیں اور یہاں آباد ہوئے ہیں اب ان کا جینا مرنا یہاں پر ہے میں جب اپنی قریبی مسجد میں نماز ادا کرنے کیلئے جاتا ہوں تو وہاں پر پاکستانی ،کشمیری ،بنگالی، عرب ،افریقی اور یورپین مسلمان ایک صف میں نماز ادا کرتے ہیں اسلام نے ان کو متحد کیا ہے جو علمائے دین مسلمانوں کے اندر تفرقہ پیدا کر رہے ہیں ان کو خدا کا خوف کرنا چا ہئے کہ کل انہوں نے حساب وکتاب دینا ہے اور مسلم کمیونٹی کو بھی ایسے رہنماوں کی رہنمائی سے دور رہنا چاہئے جو کمیونٹی کے اتحاد کو پارہ پارہ کررہے ہیں۔
یورپ سے سے مزید