• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور ان کا حل

سوال: عید الاضحی کے چند دن بعد میرے بیٹے کی شادی ہے، اور الحمد للہ میں ہر سال قربانی کا فريضہ ادا کرتا ہوں، بیٹے کی شادی میں ولیمہ کرنا ہے، اگر میں قربانی کا گوشت دعوت میں استعمال کرلوں تو گناہ تو نہیں ہوگا؟ اور میری قربانی پر فرق تو نہیں آئے گا؟

جواب: قربانی کی نیت سے جانور ذبح کرنے کے بعد اس کا گوشت شادی کی دعوت میں مہمانوں کو کھلا یا جاسکتا ہے، اور اگر ولیمہ کی دعوت ہو اور قربانی کے بڑے جانور میں ولیمہ کی نیت سے ایک حصہ رکھ لیا جائے تو بھی قربانی باطل نہیں ہوگی۔

البتہ ایک حصہ میں دو نیتیں (قربانی اور ولیمہ) کرنا درست نہیں ہے، بلکہ اگر ایک ہی حصہ کررہے ہیں تو قربانی کی نیت سے جانور ذبح کرلیں اور بعد میں اس کا گوشت ولیمہ کے مہمانوں کی دعوت میں صرف کردیں۔ نیز ایک سے زائد حصے ہوں تو ان میں بھی بہتر یہی ہے کہ قربانی کی نیت سے ہی جانور ذبح کیا جائے، پھر اس کا گوشت ولیمہ وغیرہ کی دعوت میں استعمال کرلیا جائے۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk