• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمرکا درد، لوگوں میں معذوری کی ایک بڑی وجہ

اگر آپ کمر درد کا شکار ہیں تو آپ اکیلے نہیں ہیں۔ امریکا میں صحت کے ذمہ دار ادارے ’سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن‘ (سی ڈی سی) کے مطابق، ہر چار میں سے ایک شخص (26فی صد) کمر کے درد سے دوچار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کے 84فی صد امکانات ہیں کہ آپ زندگی میں کسی مرحلے پر کمر درد کا شکار ہوجائیں۔ 

کمر کا درد عموماً ریڑھ کی ہڈی، اس کے پٹھوں اور نسیجوں کے تناؤ یا کھچاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ درد نہایت سنگین صورت بھی اختیار کر سکتا ہے اور سرطان یا ریڑھ کی ہڈی سے متعلق ایسے مسائل کا مؤجب بن سکتا ہے جو اعصابی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ صرف یہی نہیں، کمر درد، دنیا بھر میں لوگوں کو معذور بنانے کی ایک اہم وجہ ہے۔

خوش قسمتی سے آپ کمر درد سے چھٹکارے یا اس میں کمی کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ اگر احتیاط سے صورتِ حال میں بہتری نہ آئے تو گھریلو ٹوٹکوں اور ورزش کے ذریعے آپ چند ہفتوں میں دوبارہ فعال ہوسکتے ہیں۔ کمر درد سے چھٹکارے کے لیے سرجری بھی کی جاتی ہے۔

کمر درد کی وجوہات

کمر درد دو طرح کے ہوسکتے ہیں، عارضی اور دائمی۔ عارضی کمر درد اچانک اور شدید ہوتا ہے، جو گِرنے یا کوئی بھاری چیز اُٹھانے سے وقوع پذیر ہوتا ہے اور یہ چھ ہفتے سے زیادہ نہیں رہتا۔ چھ مہینے سے زیادہ برقرار رہنے والا کمردرد دائمی سمجھا جاتا ہے۔

خطرے کے عوامل

کسی بھی شخص کو عمر کے کسی بھی حصے میں کمردرد کی شکایت ہوسکتی ہے، یہاں تک کہ بچپن اور ٹین ایج میں بھی کمردرد کی شکایت ہوسکتی ہے۔ تاہم درج ذیل عوامل کمر درد کی شکایت پیدا ہونے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

عمر: بڑھتی عمر خصوصاً 30سال کی عمر کے بعد کمردرد کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ورزش کی کمی: آپ کی پیٹھ اور پیٹ کے کمزور پٹھے کمر درد کی وجہ بن سکتے ہیں۔

زائد وزن: جسم کا اضافی وزن آپ کی کمر پر اضافی بوجھ ڈالتا ہے۔

بیماریاں: گٹھیا کی بیماری کی کچھ اقسام یا کینسر، کمر درد کا باعث بن سکتے ہیں۔

غلط طریقے سے وزن اُٹھانا: بھاری وزن اُٹھاتے وقت ٹانگوں کے بجائے کمر پر وزن ڈالنا۔

نفسیاتی صورتِ حال: ڈپریشن اور انزائٹی میں مبتلا افراد کو کمردرد کا زیادہ خطرہ رہتا ہے۔

تمباکونوشی: تمباکونوشی کے باعث ریڑھ کی ہڈی کے نچلے حصےتک خون کے پہنچنے کی رفتار سست پڑجاتی ہے، جس کے نتیجے میں کمر کے نچلے حصے کے مہروں کو مناسب غذا نہیں پہنچ پاتی۔ تمباکونوشی کے باعث شفایاب ہونے یا زخم ٹھیک ہونے کی رفتار بھی سست پڑجاتی ہے۔

احتیاطی تدابیر

آپ اپنی جسمانی حالت میں بہتری اور درست جسمانی میکانیات سیکھ اور ان پر عمل پیرا ہو کر کمردرد سے چھٹکارا یا اس کے باربار ہونے کو روک سکتے ہیں۔

اپنی کمر کو صحت مند اور مضبوط رکھنے کے لیے ذیل میں درج باتوں پر عمل کریں۔

ورزش: ایسی ایروبک ورزش کریں، جو کمر پر وزن یا تناؤ نہ ڈالے اور کمر کی طاقت اور قوتِ برداشت میں اضافہ کرے تاکہ آپ کے پٹھے بہتر طور پر کام کرسکیں۔ چہل قدمی یا تیراکی جیسی سرگرمیاں اچھا انتخاب ہوسکتی ہیں۔

پٹھوں کی مضبوطی اور لچک بڑھائیں: پیٹ اور پیٹھ کے پٹھوں کی ورزش کرنے سے کولہوں اور ٹانگ کے اوپری حصے میں لچک پیدا ہوتی ہے جس سے کمردرد میں آرام محسوس ہوتا ہے۔ ڈاکٹر یا فزیو تھراپسٹ اس سلسلے میں آپ کی بہتر رہنمائی کرسکتے ہیں کہ آپ کے لیے کون سی ورزشیں بہتر رہیں گی۔

صحت مند وزن برقرار رکھیں: زیادہ وزن کا زیادہ ہونا کمر کے پٹھوں کا تناؤ بڑھا دیتا ہے۔ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو اس میں کمی لاکر آپ بہتری محسوس کرسکتے ہیں۔

تمباکو نوشی چھوڑ دیں: تمباکونوشی سے جان چھڑاکر بھی آپ کمر درد میں کمی لاسکتے ہیں۔

جسم سیدھا رکھیں: جھکیں مت، ریڑھ کی ہڈی کو سیدھا رکھیں۔ جسم کو درست پوزیشن پر رکھ کر آپ کمردرد کی شدت میں کمی لاسکتے ہیں۔ بیٹھتے وقت اپنے کولہوں اور گھٹنوں کو ایک ہی سطح پر رکھیں اور کم از کم ہر آدھے گھنٹے بعد اپنی پوزیشن بدلیں۔

وزن اُٹھانے میں احتیاط کریں: بھاری وزن اُٹھانے سے گریز کریں اور اگر کبھی وزن اُٹھانا پڑے تو اپنی ٹانگوں پر بوجھ ڈال کر اٹھائیں۔ اپنی پیٹھ کو سیدھا رکھیں، صرف اپنے گھٹنوں کو موڑیں اور وزن کو اپنے جسم کے قریب رکھیں۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کیا جائے؟

کمر درد میں آپ کو ڈاکٹر سے فوری طور پر رجوع کرنا چاہیے، بالخصوص اگرآپ کو آنتوں یا مثانے میں مسائل پیدا ہوجائیں، کمر درد کے ساتھ بخار ہوجائے، زخم ہوجائے یا درد نیچے ٹانگوں تک خصوصاً گھٹنوں کے نیچے پنڈلیوں تک جائے، ٹانگوں میں کمزوری محسوس ہو یا وہ سُن ہونے لگیں، اور آپ کا وزن کم ہونے لگے۔

تشخیص

ڈاکٹر آپ کی کمر کا جائزہ لینے کے بعد آپ کے بیٹھنے، کھڑا ہونے، چلنے پھرنے اور ٹانگوں کو حرکت دینے کی صلاحیت کا اندازہ کرے گا۔ڈاکٹر آپ کو یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ آپ کمر درد کو 1سے 10 کے اسکیل پر ریٹ کریں اور آپ اس درد کے ساتھ کتنا کچھ کرپاتے ہیں۔ اس طرح ڈاکٹر اندازہ لگاپائے گا کہ آپ کے کمردرد کی کیا وجوہات ہیں اور کیا آپ پٹھوں کے کھچاؤ کا شکار ہیں۔

اس جائزے کی بنیاد پر، ڈاکٹر مخصوص وجوہات جانچنے کے لیے آپ کو کچھ ٹیسٹ کروانے کے لیے کہہ سکتا ہے، جس میں ایکسرے، ایم آر آئی یا سی ٹی اسکین، بلڈ ٹیسٹ (انفیکشن )، بون اسکین (اوسٹوپوروسس یا ہڈی میں پچکاؤ کا پتہ لگانے کے لیے)شامل ہیں۔ ڈاکٹر آپ کو ’نَرو اسٹڈیز‘کا بھی مشورہ دے سکتا ہے۔ اس کے لیے الیکٹرو مائیوگرافی (ای ایم جی) کا ٹیسٹ ہوتا ہے، جو اعصاب سے پیدا ہونے والے برقی تحرک اور پٹھوں کے ردِ عمل کو جانچنے کا کام کرتا ہے۔

علاج

مرض کی شدت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر آپ کو اوور دی کاؤنٹر درد کش ، سوزش کش اور نان اسٹیرائڈل ادویات تجویز کرسکتا ہے۔ اوٹی سی ادویات سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے پر ڈاکٹر ساتھ میں پٹھوں کو ریلیکس کرنے، کمر کی خارجی جِلد پر اوپر سے لگانے والی کریمیں اور اِسکن آئنٹمنٹ تجویز کرسکتا ہے۔ دائمی درد کی صورت میں ڈاکٹر کمر کے قریب کسی حصے میں سوزش کش خصوصیات کا حامل انجکشن لگاسکتا ہے، جس سے چند ماہ تک آپ کو آرام مل سکتا ہے۔

صحت سے مزید